کورونا کسی لیبارٹری میں بنایا گیا؟ امریکہ کا شفاف تحقیقات کا مطالبہ
Reading Time: 2 minutesامریکہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھوٹنے کی وجوہات جاننے کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی ماہرین کو اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے.
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو عالمی ادارہ صحت میں وزرا کی سالانہ میٹنگ میں ایک ویڈیو پیغام میں امریکی وزیر صحت زاویر بیسیرانے کہا کہ ’کورونا وائرس کی ابتدا کے حوالے سے دوسرے مرحلے میں ایسی شرائط ہونی چاہیں جو شفاف ہوں، سائنسی بنیادوں پر ہوں اور بین الاقوامی ماہرین کو اجازت ہو کہ وہ آزادی سے وائرس کی ابتدا کے مقام اور وبا کی ابتدائی دنوں کا جائزہ لے سکیں۔‘
امریکی حکومت کے ذرائع کے مطابق ’امریکی خفیہ ادارے ایسی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہیں جن میں کہا گیا کہ چینی وائرولوجی لیب میں کام کرنے والے ریسرچرز 2019 میں کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہونے سے ایک ماہ پہلے شدید بیمار ہوئے تھے۔‘
تاہم انہی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ’ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے جن سے ثابت ہوکہ یہ بیماری لیبارٹری سے پھیلی۔‘
زاویر بیسیرا نے براہ راست چین کا ذکر نہیں کیا جس کے شہر ووہان میں دسمبر 2019 کو کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔
کورونا کی ابتدا کا معاملہ کافی پیچیدہ ہے۔ مارچ میں چینی سائنسدانوں اور عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی مشترکہ رپورٹ جاری ہوئی جس کی تیاری میں ووہان کے اندر اور باہر چار ہفتے کا وقت لگا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ غالباً وائرس کسی جانور سے چمگادڑوں اور انسانوں کو لگا اور کہا گیا کہ ’اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ اس کی ابتدا لیبارٹری سے ہوئی۔‘
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جیساروک نے پیر کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ ’ٹیکنیکل ٹیم وبا کی ابتدا کا جائزہ لینے کے لیے تجویز تیار کرے گی اور اسے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایڈہانوم کو پیش کرے گی۔‘