شوکت صدیقی کیس پھر ڈی لسٹ، کیا اپیل کی سماعت مکمل ہو سکے گی؟
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کرنے کے بعد مقدمے کو ایک بار پھر ڈی لسٹ کر دیا گیا ہے.
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے بدھ 26مئی کو سماعت کرنا تھی.
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اسلام آباد اور کراچی بار ایسوسی ایشنز کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
شوکت عزیز صدیقی کو آئی ایس آئی کے عدالتی معاملات میں مداخلت کے الزام کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک فیصلے کے تحت برطرف کر دیا تھا۔
شوکت عزیز صدیقی نے گزشتہ دو برس سے عدالت عظمیٰ سے استدعا کر رکھی ہے کہ ان کی اپیل جلد سنی جائے کیونکہ ان کی عمر کی حد 30 جون کو 62 برس ہو جائے گی جب اُن کو ہائیکورٹ سے قانون کے مطابق ریٹائرڈ ہونا تھا.
عدالت ان کی عمر کی حد پوری ہونے پر ان کی اپیل کو غیر مؤثر بھی قرار دے سکتی ہے.
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ شوکت صدیقی کی سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف اپیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد کرے گی تاکہ قانونی سوالات کا جواب دیا جا سکے.