سری لنکن ساحل پر گیارہ دن تک جلنے والے بحری جہاز میںکیا تھا؟
Reading Time: < 1 minuteسری لنکا میں ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو ملکی تاریخ کی بدترین ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور آبی حیات کو بڑے پیمانے پر تیل اور پلاسٹک کے باعث خطرہ ہے.
نیگمبو کے علاقے کے ساتھ واقع ساحل پر ہر طرف پلاسٹک کے ٹکڑے اور ذرات ہیں جو بحری جہاز پر لدے سامان کے جلنے سے پھیلے ہیں اور جن کو صاف کرنے کے لیے نیوی، ایئر فورس کے اہلکاروںکے علاوہ دیگر سول محکموں کے ہزاروں رضاکار موجود ہیں.
سنگاپور میں رجسٹرڈ ایک بڑے بحری جہاز پر سینکڑوں ٹن تیل کے علاوہ کنٹینرز میں کیمیکل اور کاسمیٹکس کا سامان تھا جب اس کو ڈیڑھ ہفتے قبل آگ لگی.
سری لنکن نیوی اور ایئرفورس کے تمام تر کوششوں کے باوجود آگ نہ بجھائی جا سکی اور تیز سمندری ہوا کے باعث انڈین نیوی سے مدد طلب کی گئی.
جہاز کو مکمل خاکستر ہونے میں گیارہ دن لگ گئے.
سری لنکا کا یہ ساحل سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے مگر اب ہر طرف جہاز کی جلی ہوئی باقیات، تیل اور جلے ہوئے پلاسٹک کے ٹکڑےہیں.
قریبی علاقے کے رہائشیوں کی معیشت کا دارومدار ماہی گیری پر ہے جو بدترین ماحولیاتی آلودگی کے باعث اگلے ایک ماہ کے لیے ممکن نظر نہیںآتی.
ماہرین کے مطابق سری لنکا کو اپنی تاریخ کے بدترین سمندری آلودگی کے مسئلے کا سامنا ہے اور دنیا کو مدد کرنا چاہیے.
جہاز سے اٹھنے والے دھویں نے ایک ہفتے سے زائد عرصہ قرب و جوار کے رہائشیوں کے لیے سانس لینا محال کر دیا تھا جبکہ کیمیکل سمندر میںپھیلنے سے آبی حیات کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں.