فوج سے لڑائی نہیں، الفاظ پر معذرت خواہ ہوں: حامد میر
Reading Time: 2 minutesمعروف صحافی اور اینکر حامد میر نے کہا ہے کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور وہ فوج کا بطور ادارہ احترام کرتے ہیں اور ان کے الفاظ سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ تہہ دل سے معذرت کرتے ہیں.
ان کا یہ بیان جنگ گروپ و جیو سے وابستہ یونین اور پریس کلب کے کرتا دھرتاؤں افضل بٹ اور شکیل انجم نے جاری کیا ہے.
یونین کمیٹی کی پریس ریلیز کے مطابق حامد میر نے وضاحتی بیان یونین کی کمیٹی کے سامنے دیا.
حامد میر نےکمیٹی کے سامنے کہا کہ ‘میں فوج کا بحیثیت ادارہ احترام کرتا ہوں اور سیاچن سے فاٹا، بلوچستان تک فوجی بھائیوں کی قربانی کو بہت قریب سے دیکھا۔ میرا مقصد ہرگز کسی کی دل آزاری اور جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ لیکن میرے الفاظ سے پہنچنے والی تکلیف پر میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔’
حامد میر سے منسوب بیان کے الفاظ ہیں : ‘میری تقریر سے پیدا ہونے والے غلط تاثر کا مجھے بخوبی احساس ہے، اور میں بغیر کسی بھی دباؤ کے اپنے ضمیر، احساس ذمہ داری اور مروجہ صحافتی اقدار کے تحت یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی تقریر میں نہ کسی کا نام لیا اور نہ ہی فوج سے میری کوئی لڑائی ہے۔’
یاد رہے کہ حامد میر نے 28 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران خطاب کرتے ہوئے چند ذومعنی جملے کہے تھے .
حامد میر کی تقریر کے بعد جیو نیوز پر ان کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کی میزبانی ان سے لے لی گئی تھی اور جنگ گروپ نے ایک وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ ان کے بیان کا ادارے کی پالیسی سے تعلق نہیں مگر پھربھی وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں.