’نفرت سے زیادہ محبت‘، کینیڈا میں اسلاموفوبیا کے خلاف مارچ
Reading Time: 2 minutesکینیڈا میں ٹرک سے کچل کر ہلاک کیے جانے والے پاکستانی نژاد مسلم خاندان کے لیے ہزاروں افراد نے مارچ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو ایک ہی خاندان کے چار افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب شام کو گھر کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے ایک 20 سالہ کینیڈین نوجوان نے ان پر پک اپ ٹرک چڑھا دیا تھا۔ اس سانحے میں صرف خاندان کا پانچواں فرد نو سالہ بچہ زندہ بچا ہے۔
واقعہ کے بعد پولیس نے اس کو حادثے کے بجائے نفرت پر مبنی جرم قرار دیا جبکہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ یہ دہشت گردی ہے اور ان کے معاشرے میں ایسی جرائم کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں.
کینیڈین صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں لوگوں نے اس جگہ سے تقریباً سات کلومیٹر تک مارچ کیا جہاں سے ہلاک ہونے والے خاندان کی میتوں کو قریبی مسجد تک پہنچایا گیا تھا۔ اس جگہ کے قریب سے ہی پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کیا تھا۔
مارچ میں شامل کچھ شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’یہاں نفرت کی کوئی جگہ نہیں‘ اور ’نفرت سے زیادہ محبت‘ جیسے پیغامات درج تھے۔
اسی طرح کے اجتماعات کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی ہوئے۔
مارچ میں شریک ایک 19 سالہ طالب علم عبدالله الجارد کا کہنا تھا کہ ’بہترین بات تعداد نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے لیے لندن کی ہر ایک کمیونٹی سے آنے والے افراد کا تنوع ہے۔‘
اس حملے سے کینیڈا میں غم و غصہ پھیل گیا۔ ہر جماعت کے سیاست دانوں نے اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے نفرت انگیز جرم اور اسلامو فوبیا کو روکنے کے مطالبات کی حوصلہ افزائی ہے۔
حملہ آور کو جمعرات کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اگلی پیشی پیر کو ہونی ہے۔ ان پر قتل اور اقدام قتل سمیت چار دفعات لگائی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ان ہلاکتوں کو ایک ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دائیں بازو کے گروہوں اور آن لائن نفرت کو گرفت میں لائے گے۔