کیوں دیر گئے گھر آئے ہو
Reading Time: 2 minutesتحریر : غفران عباسی
ایک عمر ہوتی ہے جب انسان کو رات گئے گھر آنا اچھا لگتا ہے یا پھر یوں کہہ لیں کہ ہمارے ہاں اوائل عمری میں لڑکے جب نئی نئی باہر کی ہوا کھاتے ہیں تو بیشتر کی عادات بگڑ جاتی ہیں. اِنہی عادات میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ رات کو دیر سے گھر لوٹنا جو کہ باقی گھر والوں کو سخت ناپسند ہوتا ہے جن میں قابلِ ذکر والدین اور بڑے بہن بھائی ہوتے ہیں ۔
مشرقی روایات کے منافی اس عمل کو عام زبان میں آوارہ گردی کہتے ہیں۔ گو کہ ہم نے بھی اس گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہم اس گنگا میں نہاتے آئے ہیں ایسے میں متعدد دفعہ درگت بھی بنی لیکن جناب عرض یہ ہے کہ ہماری دم بالکل بھی ٹیرھی نہیں لہذا اپنی طبیعت کو تبدیل کرنے میں ہی عافیت جانی ۔ کیا ہےنا کہ ہم جسمانی طور پر پہلوان واقع ہوئے ہیں اسی وجہ سے تواضع سے بچنے کے لیے وقت پر آمد کو یقینی بنایا ۔
یہاں چند گزارشات اُن لوگوں کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں جو رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اسی حوالے سے پہلا اور سنہری اصول یہ ہے کہ دھیمے انداز میں قدموں کا استعمال کریں اور پھونک پھونک کر قدم رکھیں. ایسے قدم کہ آپ خود اپنے قدموں کی چاپ نہ سن سکیں ۔ ایسے جوتے پہننے سے گریز کریں جو کسی بھی قسم کی آواز کو وجود بخشیں۔
دروازے پر پہنچتے ہی کچھ دیر رکیں اور رکے ہوئے سانس کو دوبارہ بحال کریں تاہم یاد رہے سانس لیتے ہوئے آپ کے دل کی دھڑکن معمول کے مطابق دھڑکے. دھڑکن کا معمول سے تیز ہو جانا مستقبل قریب میں ہونے والی کِٹ کا اندیشہ بھی ہو سکتا ہے اور اس اندیشہ کے پیشِ نظر آپ ناقابلِ تلافی نقصان بھی اٹھا سکتے ہیں.
برقی گھنٹی کے استعمال سے بلکل اجتناب کیجیے یوں سمجھ لیجیے کہ آپ پسماندہ ترین علاقے میں رہائش پذیر ہیں اور بجلی کا دنیا میں کوئی وجود نہیں کیونکہ ایسے عمل سے بڑوں کی نیند میں خلل پڑ سکتا ہے جو کہ آپ کے سکون میں خلل ڈالنے کے لئے کافی ہے ۔
ایسے میں مواصلاتی نظام کی مدد سےگھر میں موجود اپنے سے چھوٹوں کو عرضی بھیجئے ۔ ایک بات ذہن نشین کر لیں کہ آپ کا لہجہ عاجزانہ اور انکسارانہ ہونا چاہیے اس کے پیشِ نظر گھر میں چھوٹوں سے دوستی رکھیے نیز چھوٹے موٹے تحائف دیتے رہا کریں۔ دروازہ کھل جائے تو ٹھنڈی آہ بھرتے داخل ہوں وگرنہ ہلکی سی دستک دیں۔
داخل ہوتے ہی سوالات کا جواب نہ دیں بحث سے اجتناب کرتے ہوئے خاموشی سے دو چار تھپڑ کھا کر اپنے کمرے میں تشریف لے جائیں ۔
حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اگر کھانا مل جائےتو شکر ادا کریں وگرنہ خاموشی سے بستر پر چلے جائیں ایسے میں بھوکے رات گزارنے سے بہتر ہے کہ آتے ہوئے باہر سے کھانا کھا کر گھر آئیں۔