’افغانستان میں 20 برس تک 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کیے‘
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
افغانستان سے 20 برس بعد امریکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد قوم سے پہلے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے افغانستان سے فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کا خطرناک مشن پورا کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’31 اگست کی ڈیڈ لائن کا مقصد انخلا کے عمل کو محفوظ اور یقینی بنانا تھا۔ 17 روز تک 24 گھنٹے انخلا کا عمل جاری رہا۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’میں اس بات سے اختلاف کرتا ہوں کہ انخلا کا عمل پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم افغانستان اور دیگر ممالک میں بھی دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔‘
جو بائیڈن نے کہا کہ ’افغانستان سے 90 فیصد امریکیوں کو نکال چکے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ 100 سے 200 امریکی اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’دنیا بدل رہی ہے، ہمیں روس اور چین کی جانب سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکہ افغانستان میں الجھا رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی کے لیے ہم نے اپنے 6 ہزار فوجی بھیجے۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ افغان صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو جائیں گے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم نے 20 برسوں کے دوران افغانستان کے تین لاکھ فوجیوں کو تربیت دی۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم غلطیوں سے سبق سیکھیں گے اور ایسے اہداف بنائیں گے جنہیں حاصل کیا جاسکے۔‘
افغانستان سے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ امریکہ کے بہترین مفاد میں ہے۔ اس جنگ کو بہت پہلے ختم ہوجانا چاہیے تھا۔‘
صدر جو بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ کی کمر توڑ دی ہے۔‘
’ہم نے 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملہ کرنے والے اسامہ بن لادن کو ایک دہائی بعد دو مئی 2011 کو انجام تک پہنچا دیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے ہر فیصلے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ افغانستان میں 20 برسوں کے دوران 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کیے گئے۔‘
’سب کچھ بدل چکا ہے، افغانستان میں تیسری دہائی بھی گزارنا قومی مفاد میں نہیں۔ افغانستان سے انخلا سول اور فوجی قیادت کا متفقہ فیصلہ تھا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سابق امریکی صدر کی طالبان کے ساتھ ڈیل کے بعد صورت حال بدل گئی تھی۔ غیر معینہ مدت کے لیے افغانستان میں نہیں رہ سکتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انخلا کے عمل کے دوران داعش خراسان کے حملے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا کوئی ازالہ ممکن نہیں۔‘
انہوں نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والے شدت پسند تنظیم داعش خراسان کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ کے مزید حملوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔‘