لاپتہ کیے گیے صحافی وارث رضا گھر پہنچ گئے
Reading Time: < 1 minuteسینیئر صحافی اور کمیونسٹ پارٹی کے سابق رکن وارث رضا کو نامعلوم افراد کی جانب سے لاپتہ کیے جانے 14 گھنٹے بعد واپس گھر پہنچ گئے ہیں.
جبری گمشدگی کے اس واقعے کے خلاف کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے.
کراچی یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جمعرات کی صبح نو بجےاحتجاج کیا جائے گا.
خاندان کا دعویٰ ہے کہ وارث رضا کو ان کی ’جمہوریت کی حمایت اور ہائبرڈ نظام کی مخالفت‘ کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
وارث رضا نے پاکستان میں صحافیوں کی اظہار رائے کی آزادی کے لیے 70 سالہ جدوجہد کی تاریخ قلمبند کی ہے.
وارث رضا ان دنوں اردو روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ ہیں۔ وہ ماضی میں کمیونسٹ پارٹی کے سرکردہ رکن اور انجمن ترقی پسند مصنفین کے مرکزی سیکریٹری جنرل کے منصب پر فائز بھی رہ چکے ہیں۔
وارث رضا کی بیٹی اور عوامی ورکرز پارٹی کراچی کی سیکریٹری اطلاعات ام لیلیٰ رضا کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب ان کے والد اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے گلشن اقبال کے بلاک فور اے سے ان کو حراست میں لیا گیا.
It’s been ten hours now, my papa, senior journalist and columnist Waris Raza was abducted by law enforcement agencies last night, they want to suppress all progressive voices! My father has done nothing but speak truth to powers that be!#ReleaseWarisRaza
— Laila Raza (@LylaRaza) September 22, 2021
سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین، سینیئر صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے وارث رضا کے لیے آواز اٹھائی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا.