ریپ کے الزامات، عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فردِ جرم عائد
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد کی مقامی عدالت نے ای الیون کے فلیٹ میں لڑکی اور لڑکے پر تشدد اور بلیک میلنگ کے مقدمے میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے فرد جرم عائد کی۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ سماعت کے وقت ملزمان کو چارج شیٹ پڑھ کر سنائی گئی۔
پولیس چالان کے مطابق عثمان مرزا نے لڑکی کا گینگ ریپ کرنے کی دھمکی دی تھی.
پولیس کی جانب سے مقامی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان میں کہا گیا ہے کہ ’ملزم عثمان مرزا نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے اسلحہ کے زور پر نہ صرف اس جوڑے کو برہنہ کیا بلکہ انھیں اس حالت میں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔‘
پولیس کے چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ملزمان نے جوڑے کی برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو کہ بعد ازاں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئی۔‘
ایس ایس پی انوسٹیگیشن عطا الرحمان کی سربراہی میں قائم ہونے والی پولیس کی ٹیم نے اپنے تفتیشی چالان میں کہا ہے کہ عثمان مرزا نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے نہ صرف انھیں حبس بےجا میں رکھا بلکہ ان کو زنا کرنے پر بھی مجبور کیا۔
پولیس کی تفتیشی ٹیم نے اس چالان میں متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے بیانات کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا ہے جو انھوں نے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے دیے تھے۔
مجسٹریٹ کے سامنے متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ملزم عثمان نے اسے اپنے منگیتر کے ساتھ جنسی عمل کرنے کا کہا اور ایسا نہ کرنے پر اجتماعی زیادتی کرنے کی دھمکی دی۔‘
متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق ملزم عثمان کے دوست بھی یہی دھمکی دی رہے تھے۔
اس مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا، محب بنگش، ادریس قیوم بٹ، فرحان شاہین اور عطا الرحمن اڈیالہ جیل میں ہیں جبکہ عمر بلال مروت ضمانت پر ہیں۔
اس چالان میں پولیس نے لڑکی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کمرے میں موجود زیادہ تر افراد نے اس کے منگیتر پر تشدد کیا اور اسے برہنہ ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ملزمان نے انھیں آپس میں جنسی عمل کرنے پر بھی مجبور کیا۔‘
متاثرہ لڑکی نے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’کمرے میں موجوہ افراد اس کے جسم کے مختلف حصوں کو چھوتے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ ویڈیو بھی بناتے رہے۔‘
پولیس نے مرکزی ملزم عثمان مرزا کے بیان کو بھی چالان کا حصہ بنایا ہے جس میں انھوں نے دوران تفتیش پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ 18 اور 19 نومبر 2020 کی درمیانی رات میں یہ ویڈیو بنائی گئی تھی۔
پولیس کی جانب سے اس مقدمے کی تفتیش کے بعد جو چالان عدالت میں پیش کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر ویڈیو بنانے والا موبائل فون اور ڈرانے کے لیے استعمال کیا گیا پستول برآمد کر لیا گیا ہے۔
اس چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم اس پستول کا لائسنس پیش نہیں کر سکا جس پر الگ سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش ملزم عمر بلال نے انکشاف کیا کہ عثمان مرزا کے کہنے پر متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے 11 لاکھ 25 ہزار روپے لیے، جس میں سے چھ لاکھ روپے عثمان کو دیے گئے جبکہ باقی رقم دیگر ساتھیوں میں تقسیم کی گئی۔