امریکی سینیٹ میں پاکستان مخالف بل بلاجواز اور نامعقول: دفتر خارجہ
Reading Time: 2 minutesپاکستان نے امریکی سینیٹرز کی جانب سے طالبان کو مدد فراہم کرنے والے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹ میں پیش کیے بل پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاک، امریکہ تعاون مستقبل میں دہشتگردی کے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے اہم ہے، اس طرح کی مجوزہ قانون سازی نامناسب، بلاجواز اور نقصان دہ ہوگی۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کیے جانے کے سوالوں کے جواب میں کہا ہے کہ ’ہم میڈیا اور کیپٹل ہل میں افغانستان سے امریکہ انخلا کے حوالے سے جاری بحث کو دیکھ رہے ہیں۔ امریکی سینیٹ میں ری پبلکن سینیٹرز کی جانب سے قانون سازی کے لیے بل پیش کیا جانا اسی بحث کا ردعمل دکھائی دیتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق ’اس قانون سازی میں پاکستان کا ذکر اور حوالہ مکمل طور پر بلا جواز ہے۔ ہم اس طرح کے حوالوں کو افغانستان کے معاملے میں سنہ 2001 سے جاری پاکستان اور امریکہ کے تعاون کی روح کے منافی سمجھتے ہیں جس میں افغان امن عمل اور حالیہ عرصے میں افغانستان سے امریکیوں اور دیگر ملکوں کے شہریوں کے اںخلا میں تعاون بھی شامل رہا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان ہمیشہ سے سمجھتا رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ اسی طرح دباؤ کی پالیسی سے کام نہیں ہوگا اور افغانستان میں دیرپا اور مستقبل امن کے لیے بات چیت اور رابطے رکھنا ہی واحد راستہ ہے۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ خطے میں مستقبل میں کسی ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مستقل سکیورٹی تعاون کی اہمیت ہے۔ اس لیے اس طرح کی مجوزہ قانون سازی نامناسب، بلاجواز اور نقصان دہ ہوگی۔‘
خیال رہے کہ امریکی سینیٹ میں منگل کو پیش کیے گئے افغانستان کاؤنٹرٹیررازم، اوورسائٹ اینڈ اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ‘ نامی بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سنہ2001 سے لے کر 2020 کے دوران پاکستان سمیت طالبان کو مدد فراہم کرنے والے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کردار کا جائزہ لیا جائے۔