علی احمد کُرد کی تقریر پر ردعمل، چیف جسٹس کے ڈائس پر مُکے
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کے بارے میں غلط باتیں بتا کر انتشار نہ پھیلائیں۔
اتوار کو لاہور میں انسانی حقوق کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی یاد میں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آزادی سے قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں اور اس پر عملدرآمد کرتے ہیں۔
”ہماری عدالت جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے وہ کرنے کے لیے آزاد ہے۔“
انہوں نے ڈائس پر مُکا مارتے ہوئے کہا کہ بتا دیں کس کی ڈکٹیشن پر کون سا فیصلہ دیا؟ ایسا نہیں ہے لوگوں کے اندر غلط فہمیاں نہ پیدا کی جائیں۔ میں اپنے ادارے کے بارے میں بات کرتا ہوں، لوگوں کو غلط باتیں نہ بتائیں۔ انتشار نہ پھیلائیں۔
چیف جسٹس سے قبل سینیئر وکیل علی احمد کُرد ایڈووکیٹ نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک جرنیل 22 کروڑ عوام پر بھاری ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کی عدلیہ دنیا میں 126 ویں نمبر پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرنیل اور عام لوگوں کو برابر لا کر رہیں گے۔
سینیئر صحافی مطیع اللہ جان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ وقت بھی دیکھنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے سربراہ نے جوشیلے انداز میں، ذوالفقار علی بھٹو کے سٹائل میں ڈائس پر مُکے برسا کر کہہ رہے تھے کہ ہم آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس ملک میں دلیل، منطق اور آئین کی بالادستی ہوتی ہے وہاں ججوں اور وکلا کو ڈائس پر مُکے برسا کر بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ ہم آزاد ہیں۔