’تکنیکی خرابی‘ کے سبب انڈیا کا میزائل پاکستان میں گرنے کی تصدیق
Reading Time: 2 minutesانڈیا کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے بدھ کو ایک ’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے ان کا ایک میزائل پاکستانی علاقے میں گرا تھا۔
انڈین وزارت دفاع کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ’معمول کی مینٹیننس کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے سبب حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہوگیا تھا۔‘
انڈیا کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔
انڈین حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ پتہ چلا ہے کہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا ہے۔ یہ واقعہ افسوسناک ہے لیکن اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
یاد رہے جمعرات کو ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نو مارچ کو ایک چیز انڈیا سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئی۔ پاکستان ائیرفورس نے اس کی مکمل مانیٹرنگ کی۔
پریس کانفرنس کے دوران ائیر وائس مارشل طارق ضیا نے اس واقعے کے بارے میں ملٹی میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ’یہ چیز میاں چنوں کے قریب گری جس سے سویلین کا کچھ نقصان بھی ہوا۔‘
’ہم نے نو مارچ کو شام چھ بج کر 33 منٹ ایک انڈین بارڈر کے 104 کلومیٹر اندر ایک چیز کو مانیٹر کیا۔ یہ چیز 40 ہزار فٹ بلندی پر اڑ رہی تھی۔ یہ انتہائی تیز رفتاری سے سفر کر رہی تھی۔‘
ترجمان کے مطابق ’یہ چیز 70 سے 80 کلومیٹر سفر کے بعد دائیں جانب مڑی اور اسی بلندی اور رفتار کے ساتھ شمالی مغرب میں پاکستان کی جانب بڑھنا شروع ہو گئی۔ پاکستان ائیر فورس اس چیز کو مسلسل مانیٹر کر رہی تھی۔‘
’اس کے بعد اس چیز نے انٹرنیشنل سرحد عبور کی اور یہ بہاولپور کے جنوب سے پاکستان میں داخل ہوئی۔ اور پھر یہ شام چھ بج کر پچاس منٹ پر میاں چنوں کے قریب غائب ہو گئی۔‘
’اس چیز نے پاکستان کی فضائی حدود میں 140 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا۔ اس نے شروع سے زمین پر گرنے تک مجموعی طور پر چھ منٹ 46 سیکنڈز دورانیے کا سفر کیا جبکہ یہ پاکستانی حدود میں تین منٹ 44 سیکنڈز تک رہی۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان فضائی حدود کی اس خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔ ’اس واقعے کی جو بھی وجہ ہے اس کی وضاحت انڈیا کو دینا ہوگی۔ ہم اس پر کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں دیں گے۔‘
’یہ ایک زمین سے لانچ کیا گیا سپرسونک فلائنگ اوبجیکٹ تھا لیکن یہ غیرمسلح تھا۔‘ یہ کیا تھا ہم اس کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتے۔ اس کی وضاحت انڈیا کو کرنی ہے۔