عالمی خبریں

جنگی قیدیوں کے اجتماعی قتل کا الزام، روس کی عالمی تحقیقات کی اجازت

جولائی 31, 2022 < 1 min

جنگی قیدیوں کے اجتماعی قتل کا الزام، روس کی عالمی تحقیقات کی اجازت

Reading Time: < 1 minute

ڈونیسک کی جیل میں یوکرین کے جنگی قیدیوں کی ہلاکت کے بعد روس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو واقعے کی تحقیقات کی اجازت دی ہے۔

اتوار کو روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کی جیل میں یوکرین کے درجنوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی یوکرین کے حملے میں ہوئی جس کی بامقصد تحقیقات بین الاقوامی ماہرین کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ اور ریڈ کراس نے جیل پر میزائل حملے میں درجنوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کے لیے روس سے علاقے تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ جمعرات کی رات گئے روس کے زیر قبضہ

تین دن قبل یوکرین کے صوبہ ڈونیسک کی جیل پر میزائل حملہ ہوا تھا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں جنگی قیدی موجود تھے۔ 

روس نے یوکرین پر حملے کا الزام لگایا تھا جبکہ یوکرین کی حکومت نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ روس نے جنگی جرائم چھپانے کے لیے کیا۔

روس کے حامی علیحدگی پسندوں نے جیل میں مرنے والے جنگی قیدیوں کی تعداد 53 بتائی تھی اور یوکرین پر جیل کو راکٹوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔

یوکرین کی افواج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی توپ خانے نے جیل کو نشانہ بنایا تاکہ وہاں جنگی قیدیوں کے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کو چھپایا جا سکے۔ 

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے جان بوجھ کر جنگی جرم کا ارتکاب کیا اور یوکرینی فوجیوں کا اجتماعی قتل کیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے