شاید اس بینچ اور کیس کے لیے ‘مِس فٹ’ ہوں: جسٹس مندوخیل کی بینچ سے علیحدگی
پاکستان کے دو صوبوں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا تعین کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے مقدمہ سننے سے معذرت کر لی۔
جمعے کو دن ساڑھے گیارہ بجے مقدمے کی سماعت سے پہلےچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک سرکلر کے ذریعے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے اُس فیصلے کی حیثیت کو ختم کیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے سوموٹو نوٹس لینے اور بینچز کی تشکیل کے اختیار کو ریگولیٹ کیے جانے تک ازخود نوٹس کے مقدمات کی سماعت روک دی جائے۔
مقدمے کی سماعت کے آغاز پرجسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اس سے پہلے وہ دلائل کا آغاز کریں وہ بات کرنا چاہیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ روز کی عدالتی کارروائی کے بعد وہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے ‘آرڈر آف دی ڈے‘ کے منتظر تھے اور تین بجے تک اپنے چیمبر میں موجود رہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے اور بینچ کے حوالے سے چیف جسٹس نے مشاورت نہیں کی اور گزشتہ روز کی کارروائی کا آرڈر اب ملا ہے۔
’شاید آرڈر لکھواتے وقت مجھے سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی یا مجھے اس قابل نہیں سمجھا گیا۔‘
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو ہدایت کی کہ وہ گزشتہ روز کی کارروائی کے تحریری حکم نامے کو پڑھیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پڑھا تو اس کے بعد جسٹس جمال مندوخیل نے اُن سے کہا کہ وہ اختلافی نوٹ بھی پڑھ لیں۔
اس کے بعد جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس بینچ میں شامل ہونے اور مقدمے کی سماعت کے لیے ’مِس فٹ‘ ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ادارے پر رحم کرے۔ اور یہ بینچ ہو یا کوئی بھی اور بینچ بنے تو ایسا فیصلہ دے جو سب کو قبول ہوں۔‘
اس کے بعد ججز اٹھ کر چلے گئے.