کالم

بھگدڑ میں اموات اور سیاسی و عدالتی تماشے

اپریل 2, 2023 2 min

بھگدڑ میں اموات اور سیاسی و عدالتی تماشے

Reading Time: 2 minutes

امریکی ریاست ورجینیا کے جس اسکول میں کام کرتا تھا، وہاں ہر ماہ راشن تقسیم کیا جاتا ہے۔

امریکی جانتے ہیں کہ غربت جرائم کی ماں ہے۔ جرائم گھٹانے ہیں تو ہر شخص کو ضرریات زندگی اور روزگار فراہم کرنا ہے۔ روزگار کے لیے تعلیم ضروری ہے۔

امریکا میں ہر بچے کا اسکول جانا لازم ہے، چاہے شہری کا بچہ ہو یا امیگرنٹ کا، اسائلم سیکر کا یا غیر قانونی مقیم کا۔ بچہ اسکول نہیں جائے گا تو والدین جیل جائیں گے۔
ہر بچے کو علم ہے کہ ہائی اسکول میں پہنچ کر جاب کرنی ہے۔ اپنا خرچہ خود اٹھانا ہے۔

مبشر علی زیدی غریب ہے، بل گیٹس امیر ہے، براک اوباما سابق صدر ہے لیکن ہائی اسکول میں آکر سب کے بچوں نے جاب شروع کی۔

یہ غلط فہمی ہے کہ امریکا میں والدین بچوں کو اٹھارہ سال کی عمر میں گھر سے نکال دیتے ہیں۔ کچھ والدین ایسا کرتے بھی ہیں۔ لیکن کروڑوں خاندانوں میں جوائنٹ فیملی سسٹم برقرار ہے۔

مغرب میں انڈی ویجوئل سسٹم ہے۔ اس کے باوجود امریکا میں بیشتر ہسپانوی اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں۔
بچہ کمارہا ہے تو اپنا ٹیکس خود دے گا۔ لیکن والدین کے ساتھ مقیم ہے تو انھیں ٹیکس میں کچھ سہولت ملتی ہے۔ بچہ الگ ہوگا تو وہ فائدہ اسے ملے گا۔

کم ترین تنخواہ سوپر اسٹورز کے سیلزپرسن اور فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس کے ملازمین کی ہے۔ لیکن گھر میں دو کمانے والے ہوں تو مناسب گزارہ ہوجاتا ہے۔
اس کے باوجود بہت سے خاندان مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ مثلا سنگل پیرنٹس۔

بچوں کو اسکول میں لنچ ملتا ہے۔ غریب والدین اس لیے بھی بچوں کو اسکول بھیجتے ہیں کہ وہ دوپہر کو پیٹ بھر کے واپس آئیں گے۔

کوویڈ میں اسکول بند تھے، تب بھی روزانہ بچے صرف لنچ کا ڈبا لینے آتے تھے۔ اس لنچ کی رقم اسکول کے بجٹ میں شامل ہوتی ہے، جو حکومت فراہم کرتی ہے۔

اسکول راشن تقسیم کرنے کی رقم کہاں سے لاتے ہیں؟
یہ رقم اسکول کے بجٹ میں شامل نہیں ہوتی۔
ہر اسکول اپنے علاقے کے بزنسز سے رابطہ کرتا ہے۔ بلکہ شاید رابطے کے بغیر لوکل بزنسز خود اسکول کو رقوم فراہم کرتے ہیں۔ یہ بات مجھے اپنے اسکول کے ویب پیج سے معلوم ہوئی جہاں اسپانسرز کے نام تھے۔

ان میں ملک گیر بزنس چینز کے نام بھی شامل تھے۔
راشن ایک خاص تاریخ کو اسکول ٹائم کے بعد تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ ان ضرورت مند خاندانوں کو دیے جاتے ہیں جن کے بچے اسکول میں پڑھتے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ آپ کا بچہ صرف اپنے علاقے کے اسکول میں پڑھے گا۔
راشن مل جانے سے کسی کی غربت ختم نہیں ہوجاتی۔ لیکن چوری یا ڈاکا مارنے کا جواز ختم ہوجاتا ہے۔
بچوں کو مفت تعلیم ملتی ہے۔ تعلیم سے مستقبل کی امید جڑی ہوتی ہے۔ یہ امید بھی جرائم سے روکتی ہے۔

کم آمدنی والوں کو ٹیکس تو دینا پڑتا ہے لیکن سال کے آخر میں وہ رقم کئی گنا ہوکر واپس مل جاتی ہے۔
جرائم کبھی ختم نہیں ہوں گے لیکن انھیں کم کرنے کی کوشش ضرور کی جاسکتی ہے۔ امریکا میں یہ کوششیں مجھے نظر آتی ہیں۔

یہاں کچھ لوگ شوقیہ اور کچھ لوگ نفسیاتی مسائل کی وجہ سے الٹی سیدھی حرکتیں کرتے ہیں۔ یا پھر منظم گروہ ہیں۔ یا وائٹ کالر کرائمز ہیں۔ ان سب کی وجہ غربت نہیں۔

پاکستان میں جرائم، بھکاریوں کے گروہ اور راشن کی تقسیم میں بھگدڑ، یہ سب غربت، محرومیوں اور مہنگائی کی وجہ سے ہے۔

سیاسی اور عدالتی تماشے ختم ہوں تو ملک کے دانشور اس جانب توجہ دیں۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے