عالمی خبریں

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت، پُرتشدد مظاہرے بے قابو

جون 29, 2023 2 min

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت، پُرتشدد مظاہرے بے قابو

Reading Time: 2 minutes

فرانس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد ملک گیر احتجاج نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینین نے کہا ہے کہ جمعرات کو فرانس بھر میں تقریباً 40 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے تاکہ ملک میں مشتعل مظاہرین سے نمٹا جا سکے جو ریاستی تشدد کے خلاف گھروں سے نکلے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پیرس اور اس کے آس پاس تقریباً پانچ ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

17 سالہ نوجوان کی موت کے بعد گزشتہ دو راتوں کے دوران بعض مقامات پر مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کی۔

پولیس نے ایک ٹریفک سٹاپ کے دوران نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کو فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں اور مشہور فٹبالر مباپے نے ہولناک قرار دیا ہے۔

صدر ایمانوئل میکخواں نے مظاہرین سے پُرامن رہنے اور عوامی عمارتوں پر حملوں سے باز رہنے کی اپیل کی۔

نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں 150 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

17 سالہ ناہیل ایم کو منگل کے روز پیرس کے مضافاتی علاقے نانٹیرے میں ایک ایسے واقعے میں سینے میں گولی مار دی گئی جس نے فرانس میں پولیس کی حکمت عملی کے بارے میں دوبارہ بحث شروع کر دی ہے۔

پیرس کے کچھ حصوں اور ملک بھر میں رات بھر کاروں اور ڈبوں کو نذر آتش کیا گیا، اور مظاہرین نے پولیس پر آگ کے گولے پھینکنا شروع کیے۔ پیرس کے مضافاتی علاقے میں ٹرام وے کو آگ لگا دی گئی۔

خود کو ایونجرز کہنے والے دو نوجوانوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اس طرح کے سلوک سے پریشان ہیں۔ یہ ناہیل کے لیے ہے، ہم ناہیل ہیں۔‘

رات بھر ہونے والی جھڑپوں اور احتجاج کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے وزراء کی ایک ہنگامی میٹنگ میں کہا کہ نانٹیرے میں ناہیل کے لیے غمزدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ چند گھنٹوں میں پولیس سٹیشنوں، بلکہ سکولوں اور ٹاؤن ہالز میں بھی، اداروں اور جمہوریہ کے خلاف تشدد کے مناظر دیکھنے میں آئے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اور اے ایف پی کی طرف سے تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دو پولیس اہلکاروں کو سڑک پر رُکی ہوئی کار کے ساتھ کھڑے دکھایا گیا ہے، جن میں سے ایک ڈرائیور کی طرف ہتھیار اٹھا رہا ہے۔

ویڈیو میں ایک آواز سنائی دیتی ہے کہ ’تمہیں سر میں گولی لگنے والی ہے۔‘

اس کے بعد پولیس افسر گولی چلاتا دکھائی دیتا ہے جب کار اچانک چلتی ہے۔

جمعرات کو ایک پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولیس اہلکار کا اپنے آتشیں اسلحہ کا استعمال ان قانونی شرائط پر پورا نہیں اترتا جن کے تحت ایسی طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جس علاقے میں یہ قتل ہوا وہاں کے ریاستی پراسیکیوٹر پاسکل پراچ نے یہ بھی کہا کہ پولیس اہلکار کو جمعرات کو مجسٹریٹ کے سامنے لے جایا جا رہا تھا تاکہ اس پر قتل کا الزام عائد کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ افسر کو حراست میں رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے