عالمی خبریں

انڈین ریاست ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات، ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ

اگست 2, 2023 2 min

انڈین ریاست ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات، ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ

Reading Time: 2 minutes

انڈیا میں حکام نے شمالی ریاست ہریانہ کے شہر گُڑگاؤں میں بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے بعد کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ سروس معطل کر کے نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا ہے۔


منگل کو پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز پیر کو ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو قوم پرست گروپ کے جلوس کے دوران ہوا۔

پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق تشدد کے واقعات کے دوران دو افراد مارے گئے جبکہ دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے، اس دوران درجنوں گاڑیوں کو جلا دیا گیا۔


اس کے بعد تناؤ کی یہ صورت حال دارالحکومت نئی دہلی سے 30 کلومیٹر دور گُڑگاؤں تک پھیل گئے جہاں پیر کی رات ہجوم نے ایک مسجد کو جلا کر امام مسجد کو ہلاک کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

علاقے میں کسی اور جگہ سے تازہ تشدد کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم حکام نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر سکولوں اور کالجز کو بند کردیا گیا ہے۔ 


پولیس نے نوح کی ان گلیوں میں گشت کیا جو جھڑپوں کے دوران پھینکے گئے پتھروں اور جلی ہوئی گاڑیوں سے اٹی پڑی ہیں، جبکہ خوف کے باعث علاقہ مکین گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔


علاقے کے ایک شخص مہندرا کا کہنا ہے کہ ’ایک بڑے ہجوم نے میری املاک اور گاڑیاں تباہ کر دیں، میں اپنے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے گھر کے اندر موجود ہوں۔‘


ایک اور مقامی شخص اکرم قریشی نے بتایا کہ ’میرے اہل خانہ نے خوف کے مارے تشدد والے علاقے کو چھوڑ دیا ہے۔‘


ہریانہ کے وزیراعلٰی منوہر لعل کھٹر نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں نوح میں تشدد کی مذمت کی ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ ’تشدد کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔‘


ریاست کے وزیر داخلہ انیل وِج نے الزام لگایا کہ یہ تشدد ’جان بوجھ کر‘ کروایا گیا اور پولیس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے