محصور غزہ کے شہریوں پر حملے جاری، اسرائیل و فلسطین میں 3 ہزار ہلاک
Reading Time: < 1 minuteفلسطین کے جنگجو گروپ حماس کے اچانک راکٹ حملو کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 75 برس کے بدترین فضائی حملے کیے ہیں۔
اب تک دونوں جانب سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ سے عسکریت پسند جنگجوؤں کی جانب سے ہونے والے حملے میں ایک ہزار سے زائد سرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں کم از کم 830 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس کے 1500 حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کو غزہ سے الگ کرنے والی دیوار کے اس پار اسرائیلی فوجیوں نے باقی لاشوں کو اکھٹا کیا اور سرحد پر اپنا کنٹرول بحال کیا ہے۔
سنیچر سے شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد غزہ کے رہائشی بےگھر ہو چکے ہیں جو گلیوں یا سکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ 22 ہزار 600 سے زائد گھر، دس صحت کے مراکز اور 48 سکول تباہ ہوئے ہیں۔
جنوبی غزہ میں یونس خالص ہسپتال کے ایک مردہ خانے میں لاشیں بکھری پڑی ہیں جن کے پیٹ پر ان کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ جگہ نہ ہونے کے باعث ڈاکٹروں نے اہل خانہ سے لاشیں جلد لے جانے کی درخواست کی ہے۔
غزہ کی سرحد کے قریب واقع اسرائیل کے ایک گاؤں کفار عزہ میں بھی حملے کے بعد کی تباہی کے آثار نمایاں ہیں۔
سڑک پر جلی ہوئی گاڑیوں کے درمیان عسکریت پسندوں کی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔ گھر مٹی کا ڈھیر بن چکے ہیں، چند فاصلے پر نہ پھٹنے والے دستی بم زمین پر پڑے ہیں۔ ہلاک ہونے والے رہائشیوں کی لاشیں شناخت کی منتظر ہیں۔ ہر طرف موت کا سناٹا ہے۔ ہر چہرے پر خوف اور دہشت صاف دِکھائی دے رہی ہے۔