عالمی خبریں

اسرائیل مخالف بیان، سابق امریکی صدر ٹرمپ مشکل میں

اکتوبر 13, 2023 2 min

اسرائیل مخالف بیان، سابق امریکی صدر ٹرمپ مشکل میں

Reading Time: 2 minutes

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی جماعت ریپبلکن کے ارکان کی جانب سے اُس بیان پر سخت تنقید کا سامنا ہے جس میں انہوں نے حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایسا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ ریپبلکن جماعت کے اگلے صدارتی الیکشن کے لیے سب سے اہم امیدوار پر پارٹی کے اندر سے سخت تنقید کی جائے۔

سابق صدر ٹرمپ نے ایک ریلی کے دوران کہا کہ سنہ 2020 میں جب امریکہ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں قتل کیا تو اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے ’ہمیں مایوس کیا۔‘

لبنان میں موجود ایرانی حمایت یافتہ جنگجو گروپ حزب اللہ کو ’سمارٹ‘ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی رہنماؤں کو ’اپنا کھیل آگے بڑھانے‘ کی ضروت ہے۔

جمعرات کو ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل پر اپنی تنقید میں مزید کہا کہ نیتن یاہو گزشتہ ہفتے غزہ سے ہونے والے ’حملوں کے لیے تیار نہیں تھے۔‘

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے فلوریڈا کے گورنر رون ڈیسانٹس نے ٹرمپ کے بیان پر کہا کہ ’یہ وقت اپنے اتحادی پر حملہ آور ہونے کا نہیں۔‘

ساؤتھ کیرولینا ریاست سے سینیٹر ٹم سکاٹ نے کہا کہ ’ہم کسی ایسے بیان کو قبول نہیں کر سکتے تھے جس سے اسرائیل کے دشمنوں کو یہ پیغام جائے کہ معاملے پر امریکی و اسرائیلی رہنماؤں میں اختلاف ہے۔‘

ادھر وائٹ ہاؤس نے بھی ٹرمپ کے بیان کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر کسی تنظیم کی تعریف کیسے کر سکتے ہیں۔

غزہ سے راکٹ حملوں اور اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک دو ہزار 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس وقت حماس کے پاس 150 اسرائیلی قیدی موجود ہیں۔

جب سابق صدارتی ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں تھے تو اُن کے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بہت اچھے تعلقات تھے۔

اسرائیل کے وزیر شولمو کرہی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ شرمناک ہے کہ سابق امریکی صدر رہنے والا شخص ایسا پروپیگنڈہ کرے جس سے اسرائیلی عوام اور فوج کے حوصلے پست ہوں۔‘

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے سابق امریکی صدر کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اپنے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے لیے امریکی منصوبے میں شرکت سے نیتن یاہو نے آخری وقت میں انکار کر دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے کو روکنے میں انٹیلیجنس کی ناکامی پر سابق امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیلیوں کو ’خود کو تیار رکھنا چاہیے تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک بڑی فوج سے لڑ رہے ہیں اور ان کو خود کو اس کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔ ان کو اپنا کھیل آگے بڑھانا چاہیے۔‘

انہوں نے اسرائیل کے شمال میں موجود حزب اللہ کے جنگجو کو حملہ نہ کرنے کے لیے خبردار کرنے کے اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے اُن کو احمق قرار دیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے