غزہ کی 80 فیصد آبادی بے گھر، 20 ہزار ہلاکتیں
Reading Time: 2 minutesحماس کے زیرِ انتظام غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ تعداد غزہ کی مجموعی آبادی کا ایک فیصد ہے جو اس ساحلی پٹی میں جنگ سے ہونے والی بدترین تباہی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
اسرائیل کے حملوں سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ دس ہفتوں کے دوران لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں علاقے کی 80 فیصد آبادی متاثر ہوئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے جمعے کو بتایا کہ جنگ میں 20 ہزار 57 افراد مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے عام شہریوں اور عسکریت پسندوں کی الگ تعداد نہیں بتائی گئی۔
قبل ازیں وزارت صحت نے کہا تھا کہ مرنے والوں میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے نئی قرارداد پر ووٹنگ ایک مرتبہ پھر مؤخر کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش کرنے میں تاخیر کی تصدیق کی ہے۔
امریکہ کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ قرارداد کی حمایت کرنے کو تیار ہے لیکن اس کے باوجود سلامتی کونسل میں پیش نہیں کی گئی۔
اس سے قبل امریکہ جنگ بندی کی اس نئی قرارداد کے متن کی کئی مرتبہ مخالفت کر چکا ہے جس کے بعد اس میں ترامیم کی گئیں۔
اے ایف پی کے مطابق قرارداد کے تازہ ترین مسودے میں ’محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی رسائی کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’فوری طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے تنازعے کے خاتمے کے لیے حالات پیدا ہوں۔‘
قرارداد میں غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر قرارداد پیش کی گئی تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ اصل قرارداد کے مقابلے میں یہ ایک کمزور مسودہ ہے۔