مجھے تم کیوں کہا؟ جیل سپرنٹنڈنٹ کی عمران خان سے تلخی
Reading Time: 2 minutesراولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور سپرنٹنڈنٹ میں تلخ کلامی ہوئی ہے۔
پیر کو جیل میں قائم عدالت میں سماعت کے دوران عمران خان صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے جب تلخی ہوئی۔
عدالت کے باہر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک واقعہ آج کورٹ روم میں ہوا جب بانی چیئرمین پی ٹی آئی میڈیا سے اڈیالہ جیل میں بات کررہے تھے.
علیمہ خان کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان سے بدتمیزی کی اور میرے پوچھنے پر سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ بانی چیئرمین نے مجھے تم کہہ کر مخاطب کیا.
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ اچھے انداز میں بات کرتے اورجیل میں رہے.
حمزہ شہباز کی یہ ملازمت کرتے ہیں،جو انھیں چلتے چلتے دھکے دیتا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں بدتمیزی کرتے ہیں تو عام انسانوں کے ساتھ کیسے ہوتا ہوگا.
علیمہ خان کے مطابق جج دلاور نے فیصلہ دیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا، سپریم کورٹ میں 3 ہفتے سے درخواست لگی ہے.
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے استدعا ہے آپ جلدی سے ہماری پٹیشن سن لیں تاکہ عمران خان الیکشن لڑ سکیں ہیں. چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں بانی پی ٹی آئی کے خلاف سزا معطلی کی درخواست سن لیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی ختم ہوسکے اور الیکشن میں لڑیں.
علیمہ خان نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں یہ اپیل سنی جائے اور پورا ملک اس سماعت کو دیکھے.
قبل ازیں اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ہمیں ساڑھے تین سال سلیکٹڈ کہا گیا لیکن یہاں تو مدرف ال سلیکٹڈ ہو رہا ہے.
ان کے مطابق ملکی تاریخ میں ایسی سلیکشن کبھی نہیں ہوئی ایک سرٹیفائیڈ منی لانڈرر لانڈریڈ کے تمام کیسز ختم کر دیے گئے
نگران حکومت اور الیکشن کمیشن بھی اس مجرم کی مدد کر رہے ہیں.
سی سی پی او لاہور سرٹیفائڈ مجرم کو سلیوٹ مار رہا ہے، یہ ہمیں غلام بنا رہے ہیں جمہوریت ہمیں ازادی دیتی ہے
جمہوریت کا مطلب ازادی ہے اور غلامی نہ منظور ہے. ہماری کمپین قانون کی حکمرانی کے لیے ہے اور قانون کی حکمرانی بھی ازادی کی ضمانت دیتی ہے.
یہ کبھی اس ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا نہیں ہونے دیں گے، ساری پارٹی کو کہتا ہوں اتوار کو باہر نکلے.