بحیرہ احمر میں غزہ کے لیے ہمدردی والے یمن پر امریکی و برطانوی فوج کی بمباری
Reading Time: 3 minutesامریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلافنئے حملوں کا آغاز کیاہے اور پیر کی رات آٹھ مقامات پر بمباری کی گئی۔
حملوں کا مقصد اسرائیلی حمایت اور غزہ کے لیے ہمدردی رکھنے والے یمن کی فوجی صلاحیت کا خاتمہ ہے.
اس کارروائی میں ان افواج کو آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز اور بحرین کی مدد حاصل رہی.
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ دوسری بار ہے کہ دونوں اتحادیوں نے باغیوں کی جانب سے میزائل حملوں کی صلاحیت رکھنے کے بعد مربوط طور پر جواب دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ اور برطانوی فوجوں کی جانب سے وارشپ اور سب میرین توماہاک میزائلوں سے حوثیوں کے میزائل کے ذخیروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جنگی جہازوں کا استعمال بھی کیا گیا۔
فوجی آپریشن کے حوالے سے بات کرنے والے اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور ہالینڈ نے بھی اس آپریشن میں تعاون کیا جس میں انٹیلی جنس شیئرینگ اور نگرانی کے مراحل شامل تھے۔
چھ اتحادی ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں خصوصی طور پر حوثیوں کے زیرمین ذخیرے اور میزائل و فضائی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھنے والے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’ہمارا مقصد کشیدگی کو کم کرنا ہے اور بحیرہ احمر میں استحکام لانا ہے تاہم ساتھ ہی حوثیوں کو یہ تنبیہہ بھی کرتے ہوئے زندگیوں کو بچانے اور اہم آبی گزرگاہوں پر تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے دفاع کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے میں ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا جائے گا۔‘
برطانیہ کی وزارت دفاع نے بھی تصدیق کی ہے کہ رائل ایئر فورس کے چار ٹائفون طیاروں نے صنعا ایئر فیلڈ کے قریبی علاقے میں متعدد اہداف کو بموں کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ ’آپریشن کا مقصد حوثیوں کی صلاحیتوں میں کمی لانا تھا اور ان عالمی تجارت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے ان کے ذخیرے اور صلاحیت کو ایک اور بڑی کارروائی بھی کی جائے گی۔‘
یہ مشترکہ آپریشن امریکہ اور برطانیہ کے ان حملوں کے تقریباً 10 روز بعد سامنے آیا ہے جن میں دونوں ممالک کے جنگی جہازوں نے 28 مقامات پر 60 مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔
اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز ہونے کے بعد حوثیوں کی جانب سے تجارتی جہازوں پر مسلسل میزائل حملوں کے خلاف یہ امریکی فوج کا پہلا ردعمل تھا۔
حوثیوں کے میڈیا آفس نے ایک آن لائن بیان میں کہا ہے کہ حملے یمن کے دارالحکومت صنعا پر کیے گئے ہیں۔
جنوبی صنعا کے رہائشی جمال حسن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دو حملے ان کے گھر کے قریب ہی ہوئے، جس سے گاڑیوں کے الارم بج اٹھے۔
اے پی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بھی پیر کی رات جہازوں کو صنعا کے اوپر پرواز کرنے والوں جہازوں کی آوازیں سنیں۔
حوثیوں کے زیرانتظام چلنے والے نیو چینل المسیراہ کا کہنا ہے کہ صنعا میں تین مقامات پر متعدد حملے گئے جن میں الدیلامی ایئربیس، شمالی علاقہ سارف اور جنوب میں واقع علاقہ حفا شامل ہیں۔
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے پیر کی صبح امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر بات کی۔
جس کے بعد برطانوی وزیراعظم آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے حوثیوں کی صلاحیتیں کم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشنز کرنے پر اتفاق کیا۔
12 جنوری کے بعد سے تازہ حملے اتحادیوں کی جانب سے تازہ کارروائی ہے جو کہ پچھلے ہفتے کے دوران امریکی طیاروں کے حوثیوں کے ٹھکانوں پر تقریباً روزانہ حملوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔
’تیز جوابی حملوں‘ کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ان سے یمن میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو جانچنا، ان کا پتا لگانا اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔