اسرائیل کا مقابلہ، روس میں فلسطینی گروپس کا ’متحد ہو کر کارروائی‘ پر اتفاق
Reading Time: 2 minutesروس میں ہونے والے مذاکرات میں شامل فلسطینی گروپس بشمول حماس اور فتح پارٹی کے نمائندوں نے اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے ’متحد ہو کر کارروائی‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں حماس، اسلامی جہاد، فتح اور دیگر فلسطینی گروپس غزہ میں جنگ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کے لیے اکھٹے ہوئے۔
یہ ملاقاتیں ایسے وقت پر ہوئی ہیں جب فتح پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے مستعفی ہوتے ہوئے فلسطینیوں کے مابین اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد ٹیکنوکریٹس پر مشتمل حکومت کی راہ ہموار ہو گئی ہے جو مغربی کنارے اور غزہ میں معاملات چلائیں گے۔
عرب اور مغربی ممالک کے رہنما فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات پر زور دیتے آئے ہیں۔
ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جمعے کو فلسطینی گروپس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تمام دھڑوں کو فلسطینی لبریشن آرگینائزیشن (پی ایل او) کے جھنڈے تلے اکھٹا کرنے کے لیے ’آئندہ مذاکرات‘ ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو ’تعمیری‘ بات چیت کے نتیجے میں غزہ سے اسرائیلی فوجوں کے انخلا اور فلسطینی ریاست کے قیام سمیت دیر نکات پر اتفاق رائے ہوا۔
مغربی ممالک نے حماس اور اسلامی جہاد کو ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دیا ہوا ہے جبکہ پی ایل او بین الاقوامی طور پر فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی ہے۔
گزشتہ سالوں میں حماس کو پی ایل او میں ضم کرنے کے حوالے سے بات چیت میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔
دوسری جانب حالیہ کچھ سالوں میں روس نے فتح پارٹی اور حماس سمیت تمام فلسطینی دھڑوں سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
روس نے غزہ پر حملے اور فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرنے کے مؤقف پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدگی کا شکار ہیں۔
اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے نتیجے میں 30 ہزار 22 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔