فقط 92 میٹر کی دوری
Reading Time: 2 minutesضرورت ایجاد کی ماں ہے لیکن معذوری، محرومی اور جنون انسان کو ناقابلِ تسخیر بنا دیتے ہیں۔
چالیس سال پہلے 17 سال کی عمر میں جہانگیر خان نے ناقابل تسخیر ہونے سے پہلے جیف ہنٹ سے ٹورنامنٹ کا فائنل ہارا.
جیف ہنٹ نے جب سکواش میں سات مرتبہ برٹش اوپن جیتنے کا ریکارڈ بنایا تو اس نے اپنے انٹرویو میں ہی جہانگیر خان کے ناقابلِ تسخیر ہونے کی گھنٹی یہ کہہ کر بجائی کہ جو میچ اس نے تجربے کی بنیاد پر جیتا ہے مد مقابل کے پاس اس سے آدھا تجربہ بھی ہوتا تو میں کبھی جیت نہ پاتا۔ میں تھک کر چور تھا اور جہانگیر ہشاش بشاش۔
جہانگیر خان کے پاس وہ تکنیک آ چکی تھی کہ مقابل کو اپنے سے دو گنا بھاگنے پر مجبور کر دیتی تھی۔
اس سے صرف دو تین سال پہلے تک جہانگیر خان کے متعلق کوئی سوچتا بھی نہیں تھا کہ وہ سکواش کے انٹرنیشنل مقابلوں میں حصہ لے گا کہ کورٹ میں زیادہ بھاگنے سے ڈاکٹروں کے کہنے پر معذور تھا۔ چند سال پہلے اس کو ہونے والے ہرنیا نے اسے اس مقام تک پہنچایا تھا۔ پھر اس کے سال دو بڑے بھائی کی سکواش کورٹ میں ہارٹ اٹیک سے موت نے اس کو انٹرنیشنل کورٹ میں اتارا۔ ٹینس اور اس سے پہلے سکواش تو ان کا خاندانی پیشہ بن ہی چکا تھا۔
صرف اتنا ہی نہیں جہانگیر خان کے بچپن میں اس سے زور سے کھیلنے کی وجہ سے بال پھٹ جایا کرتی تھیں تو اس کی والدہ اس بال کو سی دیتی تھی۔ جس کی وجہ سے اس کی کوشش ہوتی کہ وہ بال سے زور آزمائی نہ کرے۔
اس محرومی نے اس سے ایک ایسی شاٹ ایجاد کروائی جس کو سکواش کی دنیا آج ڈراپ شاٹ کے نام سے جانتی ہے۔
اس سے اگلی مرتبہ جہانگیر خان نے نہ صرف برٹش اوپن جیتا بلکہ جنون ایسا کہ جہانگیر خان نے لگاتار 555 میچ بغیر ایک میچ ہارے ہوئے جیتے۔ یہ دنیا کی کسی بھی کھیل کا ایک نہ ٹوٹ سکنے والا ریکارڈ ہے۔
ارشد ندیم کی باڈی بلڈ اس کے مد مقابل ساری دُنیا سے نیزہ پھینکنے آئے 39 ایتھلیٹ میں سے سب سے غیر یقینی تھی۔ لیکن اس نے اپنی جس تکنیک پر ملکہ حاصل کر رکھا تھا۔ وہ دور دور تک کسی کے پاس آئندہ چند سال نہ آ پائے گی۔
اس تکنیک کی بدولت وہ 98 میٹر کا ورلڈ ریکاڑد بنانے کی بھی پوزیشن میں ہے کیونکہ فزکس کی رو سے اس کی تھرو کو ایک میٹر فی سیکنڈ کی اضافی رفتار اور دو ڈگری کا اضافی زاویہ درکار ہے۔
میں نے کل سے مختلف زاویوں سے اس کی تھرو کوئی سو مرتبہ دیکھی ہے۔ نیزہ اس کے ہاتھ سے جھٹکے کے بغیر ایسے نکلتا ہے جیسے ہاتھ نیزے کا ہی حصہ ہوتا ہے۔ اور نیزہ ہانپنے اور کانپنے کے بغیر ہوا میں ایسے راستہ بناتا ہے جیسے ایک ڈولفن مچھلی نمکین پانی سے پھسلتی جاتی ہے۔
کل بندہ استنبول ائیرپورٹ پر انجانے میں ارشد ندیم سے صرف چند میٹر دور تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ وہ ترکش ائیرلائن کی لاہور کی فلائٹ کا سوار تھا اور میں میونخ کی فلائیٹ کا۔ دونوں جہازوں میں اڑان بھرنے کا وقفہ بھی کوئی10 منٹ کا۔ انجانے میں ہی سہی بس کچھ ایسے ہی فقط 92 میٹر کی دوری .
دہسار ملک محدث المانوی فی المیونخ