پاکستان

کارساز حادثے والی نتاشا اقبال ’معاف‘، ایک کیس میں ضمانت

ستمبر 6, 2024 2 min

کارساز حادثے والی نتاشا اقبال ’معاف‘، ایک کیس میں ضمانت

Reading Time: 2 minutes

کراچی میں کار ساز حادثے میں مرنے والے باپ بیٹی کے لواحقین اور ملزمہ نتاشا اقبال میں معاملات طے پا گئے ہیں اور حلف نامے تیار کر کے عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔

جمعے کو کراچی کی مقامی عدالت میں کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشا اقبال کی ضمانت کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر مرنے والوں کے لواحقین کے معاف کرنے کے حلف نامے پیش کیے گئے۔

کراچی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں کار ساز حادثہ کیس کی ملزمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران نتاشا اقبال کی وکیل نے بتایا کہ ’ملزمہ ذہنی مریضہ ہے اگست 2005 سے علاج چل رہا ہے۔‘

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ملزمہ کے پاس برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس ہے جو پاکستان میں چھ ماہ تک کارآمد ہے۔ ملزمہ کو مرنے والوں کے ورثا نے اللہ کے نام پر معاف کر دیا ہے۔‘

مدعی مقدمہ کے وکیل نے ’نو آبجیکشن سرٹیفیکٹ‘ عدالت میں جمع کرا دیے۔

عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمہ کی ضمانت منظور کر لی ہے.

مرنے والے موٹرسائیکل سوار عمران عارف اور اُن کی بیٹی آمنہ عارف کے ورثا نے حلف نامے تیار کرائے۔

ورثا کی جانب سے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ‘ عمران عارف کے بیٹے اسامہ عارف اور بیٹی کی جانب سے بھی نو ابجیکشن سرٹیفیکٹ جمع کرائے گئے۔

حلف ناموں میں لکھا گیا ہے کہ ’ہمارے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں ہم نے ملزمہ کو معاف کر دیا ہے۔‘
ہم نے اللہ کے نام پر معاف کیا ہے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ ملزمہ کو ضمانت دینے پر ہمین کوئی اعتراض نہیں ہے۔

حلف نامے کے مطابق ’جو حادثہ ہوا تھا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا، ہم نے بغیر کسی دباؤ کہ یہ ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ‘ دیا ہے۔

حلف ناموں کے مطابق ’ہم نے حلف نامے میں جو کچھ کہا ہے بالکل درست کہا ہے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے