کالم

کیا پاکستان کے حالات کبھی بہتر نہیں ہوں گے؟

ستمبر 8, 2024 3 min

کیا پاکستان کے حالات کبھی بہتر نہیں ہوں گے؟

Reading Time: 3 minutes

آج صبح بھانجے کی آسٹریلیا سے کال آئی،کہنے لگا ماموں کیا پاکستان کے حالات کبھی بہتر نہیں ہوں گے؟
میں نے اسے اپنا فیس بک کا ایک سٹیٹس واٹس ایپ کیا اور اسے کہا کہ اس سے سمجھ آجائے گی کہ مسئلہ کہاں ہے اور کیا اس کا علاج شروع بھی ہوا ہے یا نہیں؟
"کل میرے ایک دوست کے بیٹے کی کال آئی کہ ملنا چاہتا ہوں۔
میں نے کہا آجاؤ۔

برخوردار نے بتایا کہ وہ ایم بی بی ایس کے بعد ایف سی پی ایس ون کرچکا ہے اور پلیب ون کلئیر کرچکا ہے،پلیب ٹو کی تیاری مکمل ہے۔

ادھر اسے آئرلینڈ سے جاب آفرز ہیں جہاں جاتے ہی زندگی سیٹل ہوجائے گی کیونکہ اس کی ساری ٹریننگ ایمرجنسی اور آئی سی یو کی ہے جس کی دنیا میں بہت ڈیمانڈ ہے۔

دوران تعلیم اس نے اپنے ایک دوست کے ساتھ سافٹ وئیر ہاؤس کھول لیا تھا اور اب کچھ گیمز ڈویلیپ کرکے مارکیٹ کر رہے ہیں اور ہر ماہ تقریباً تین ہزار ڈالر کی آمدن ہے۔
اب بتائیں کہ کیا کاروبار بڑھاؤں،آئرلینڈ جا کر پرسکون زندگی گذاروں،انگلستان جا کر مزید پڑھوں،کاروبار کروں۔

میں نے عرض کیا کہ آپ کا سافٹ وئیر ہاؤس ابھی کافی ترقی کرے گا اور آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

اگر آپ پاکستان میں رہو گے تو مزید ترقی کرو گے لیکن ان سیکیور ہی رہو گے لہذا اگر مستقبل بعید کا سوچو تو پاکستان سے نکلنا بہتر ہے۔

آئرلینڈ پانچ سال بعد پاسپورٹ دے دے گا لیکن بڑی سٹیٹک لائف ہوگی۔
انگلستان میں چار پانچ سال کی ٹریننگ کافی مشکل کام ہے بہت محنت ہوگی۔
تو اگر میں آپ کی جگہ ہوتا تو پاکستان سے نکل جاتا۔

اس نے پوچھا پاکستان کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟

میں نے کہا مسئلہ اونر شپ کا ہے،آپ جس گھر میں رہتے ہو اگر اس کی ٹوٹ پھوٹ کی فکر،گھر والوں کے صحت،ان کی جائز ضروریات اور ان کی سیکیورٹی کا بندوبست نہیں ہوگا تو گھر کچھ دنوں میں کھنڈر بن جائے گا،اب آپ کے ابو اور امی اس کی اونر شپ لے رہے ہیں تو سب ٹھیک ہے۔

پاکستان میں جنہوں نے اونر شپ لینی تھی وہ عوام کے نمائندے تھے اور ان کے ساتھ کیا ہوا؟مجیب جیل میں،بھٹو پھانسی گھاٹ پر،بے نظیر قبرستان،نواز شریف جیل میں اور پھر جلا وطنی میں،زرداری جیل اور جلا وطنی،اور اب عمران خان کی باری ہے۔
اس ملک کی اونر شپ لینے کا مطلب ہے بدنامی،جیل،پھانسی،غداری کے الزامات،جلا وطنیاں اور سب سے بڑھ کر جھوٹا پروپیگنڈا۔
اب آجاؤ سرکاری ملازمین پر جن کی مدت ملازمت تین سال ہوتی ہے۔
کیا ایسا بندہ اونر شپ لے سکتا ہے جو تین سال کے لئے کرایہ دار بن کر آئے؟اس کی توجہ اپنے پرکس،ریٹائرمنٹ پلان،اپنے بچوں کی سیٹلمنٹ پر رہے گی۔
کہاں ہیں وہ سرکاری ملازم جنہوں نے پاکستان پر قبضہ کیا؟کہاں ہیں افتخار چوہدری،ثاقب نثار؟کہاں ہے کیانی جس نے کئی حکومتیں بنائی بگاڑیں؟کہاں ہے شجاع پاشا؟کیا اوقات ہے ظہیرالاسلام کی؟وہ چلے گئے اور ان کا سٹیک بھی چلا گیا۔
ایک سکیم کے تحت اس ملک کی اونرشپ کو گالی بنا دیا گیا ہے،اب اس ملک کی
نہ کوئی راہ نہ منزل نہ روشنی کا سراغ
نکل لو جتنی جلدی ہوسکے نکل لو”
میں مایوسی نہیں پھیلا رہا لیکن کیا کینسر کے مریض کو یہ کہنا کہ تمہیں کینسر ہے اور تم اس کا علاج نہیں کروا رہے اس لئے جلد یا بدیر تم مرنے والے ہو تو کیا یہ مایوسی پھیلانا ہے؟
سیاست دان کو ڈس کریڈٹ کرکے آپ کبھی بھی یہ علاج شروع ہی نہیں کر سکتے۔

نون لیگ اور پی پی دراصل اس وقت سیاستدان نہیں بلکہ سرکاری ملازموں کے ٹاؤٹ ہیں اور یہی صورتحال عمران خان کی تھی۔

نون لیگ کے پاس تو اس وقت ایک راستہ یہ ہی بچتا ہے کہ وہ نئی نسل کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے نواز شریف کو جدید تعلیمی اداروں میں لے جا کر نوجوان نسل کے سامنے بٹھا دے،نواز شریف جس کی کریڈیبلیٹی نئی نسل میں ایک مسلسل کمپین کی وجہ سے صفر کے قریب ہے،ان نوجوانوں کے نفرت بھرے رویے کو تحمل سے برداشت کریں،اور انہیں بتائیں کہ کرپشن کے الزامات کافی نہیں ہیں،وہ ایک مدبر کے طور پر انہیں بتائے کہ دور سے یہ اندازہ کرنا کہ بطور سیاستدان ڈیلیوری کتنی مشکل ہے،کیا رکاوٹیں ہیں،وہ بتائے کہ کیسے محلاتی سازشیں ہوتی ہیں،ایک وزیرآعظم کے دو تہائی مینڈیٹ کی کیا اوقات ہوتی ہے،کیسے ایک حوالدار بندوق تان لیتا ہے اور کیسے مشاہد سید کو اس کے تنے ہوئے اعصاب کا مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔
نون لیگ پنجاب میں جتنا مرضی کام کرلے وہ ایکنالج نہیں ہوگا،مسئلہ کریڈیبلیٹی اور پرسیپشن کا ہے،پرسیپشن کمیونیکشن سے بہتر ہوگی۔

عمران خان کو میں پاکستان کی تاریخ کا جھوٹا ترین سیاستدان گردانتا ہوں لیکن لوگ اس پر یقین کرتے ہیں۔
اس کی کریڈیبلیٹی ہے۔
وہ تبدیلی لا سکتا ہے،لا سکتا تھا،اس کا انفلوئینس سب سے زیادہ تھا اور ہے۔
بدقسمتی ہے کہ وہ مثبت انسان نہیں ہے۔
نون لیگ کو جو کرنا ہے اس کے لئے بس ایک سال ہے ان کے پاس۔
وہ عوام کا سامنا کرے اور ان کی تلخ باتوں بلکہ گالیوں کو برداشت کرے۔

پیپلز پارٹی بھی اپنے نوجوان لیڈر کو پنجاب میں نئی نسل کے سامنے ایکسپوز کرے،یہ دونوں پارٹیز پاکستان کا اثاثہ ہیں،یہ پاکستان کی اونرشپ لے سکتی ہیں،ان پارٹیز کی عمران خان کے برعکس کوئی تنظیم موجود ہے،اب اس طرح کی تنظیم بنانا بہت مشکل ہے بلکہ ناممکن ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے