اہم

عدلیہ کے لیے آئینی ترمیم پر اتفاق، جسٹس قاضی اور جسٹس منصور آؤٹ؟

اکتوبر 17, 2024 < 1 min

عدلیہ کے لیے آئینی ترمیم پر اتفاق، جسٹس قاضی اور جسٹس منصور آؤٹ؟

Reading Time: < 1 minute

پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے تحت حکومتی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آئینی عدالت کے قیام کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

جمعرات کو پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام اباد میں ہوا۔
اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر شق وار غور کیا گیا۔

آئینی بینچ کی تجویز جمعیت علمائے اسلام ف کے مسودے میں دی گئی تھی۔

مسودے کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دے دیا جائے گا۔ چیف جسٹس دو سینیئر ججوں کے علاوہ بینچ میں مزید ججوں کی شمولیت کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔

آئینی بینچ صرف وفاق کی سطح پر نہیں بلکہ چاروں ہائی کورٹس میں بھی قائم کیے جائیں گے۔

آئینی بینچ تشکیل دیے جانے کے بعد اعلی عدلیہ میں زیر التوا تمام وہ مقدمات جو آئین کی تشریح، آئینی معاملات اور انسانی حقوق سے متعلق ہوں گے وہ اس بینچ کو منتقل کر دیے جائیں گے۔

چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججوں کا پینل زیر غور آیا کرے گا جس میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس مقرر کرنے کا اختیار حکومت کو مل جائے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے