فرانس کے شہر ڈنکرک میں نوجوان حملہ آور کی فائرنگ، پانچ افراد ہلاک
Reading Time: 2 minutesفرانس کے شمالی شہر ڈنکرک میں پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ایک شخص نے پانچ افراد کو قتل کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
اخبار گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق سنیچر کی شام فرانس کے شمال میں ساحلی شہر ڈنکرک کے پناہ گزین کیمپ میں دو افراد اور دو سکیورٹی گارڈز کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
اخبار کے مطابق فائرنگ کے کچھ دیر بعد ایک 22 سالہ نوجوان نے قریبی پولیس سٹیشن میں پیش ہو کر خود کو حکام کے حوالے کیا اور دعویٰ کیا کہ اُس نے پانچ افراد کو قتل کیا ہے۔
خود کو حملہ آور قرار دینے والے نوجوان نے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے گرفتاری دی۔
اے ایف پی کے مطابق ڈنکرک کے قریب ساحلی پٹی کے لون پلیج پر چار افراد جن میں دو سکیورٹی گارڈز اور دو تارکین وطن تھے، کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
حملہ آور نے اعتراف کیا کہ اُس نے قبل ازیں قریبی قصبے ورماؤٹ میں بھی فائرنگ سے ایک شخص کو قتل کیا۔ ڈنکرک کے میئر پیٹریس ورگریئٹ نے کہا کہ حکام کو حملہ آور کی گاڑی سے ایک ہتھیار ملا ہے۔ تاہم فائرنگ کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہو سکا۔
ورگریئٹ نے اس واقعے کو ’المناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں ’ایک شخص نے سفاکی سے کئی لوگوں کو قتل کیا۔‘ علاقے کی اسمبلی کے سربراہ زیویئر برٹرینڈ نے بعد میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصدیق کی کہ ایک ’افسوسناک واقعے‘ میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
ایمرجنسی سروس کے اہلکار پناہ گزین کیمپ میں پہنچے اور حکام اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
لون پلیج متعدد عارضی بستیوں کا علاقہ ہے جہاں تارکین وطن رہتے ہیں۔ یہ کیلیس اور آبنائے ڈوور کے قریب واقع ہے۔
چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے متعدد افراد نے فرانس کے شمالی ساحل کے ساتھ ایسے ہی کیمپوں میں رہتے رہے ہیں۔
خیراتی ادارے کیئر فار کیلیس کے مطابق پناہ گزین برسوں سے اس علاقے میں ڈیرے ڈال رہے ہیں، خاص طور پر ’کرد یا افغان اور ان میں بہت سے ایسے خاندان شامل ہیں جن کے ساتھ چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔‘