بلوچستان میں پنجاب کے 7 مسافر شناخت کے بعد بس سے اُتار کر قتل
Reading Time: 2 minutesبلوچستان کے ضلع بارکھان میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر بارکھان وقار خورشید عالم نے تصدیق کی اور بتایا کہ مسافر بس کوئٹہ سے لاہور جا رہی تھی جسے بارکھان کی تحصیل رکھنی میں کوئٹہ کو پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان سے ملانے والی شاہراہ پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے مسافر بس کو روکا اور اس میں سوار افراد کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو اتار کر لے گئے اور بعد ازاں انہیں گولیاں مار کر قتل کیا۔
ڈپٹی کمشنر بارکھان کے مطابق مسلح افراد نے مسافر نہ روکنے پر بس کے ٹائروں پر فائرنگ بھی کی۔
واقعہ کے بعد قریبی علاقوں سے لیویز اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقے کی طرف روانہ کی گئی۔
ڈسٹرکٹ چیئرمین بارکھان عبدالغفور کھیتران نے بتایا کہ مسافر بس کو رکھنی سے تقریباً پچاس کلومیٹر دور رڑکن میں لیویز تھانے کے قریب چودھری پیٹرول سٹیشن پر روکا گیا۔
ڈسٹرکٹ چیئرمین نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نفری کو بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیوں میں بھیجا گیا۔
بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔
پچھلے سال اگست میں اس مقام سے کچھ ہی دور بارکھان سے ملحقہ ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں مسافر بسوں سے اتار کر 23 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
اسی طرح گزشتہ سال نوشکی میں ایران جانے والے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔
دونوں واقعات کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
اگست میں مسافروں کے قتل کے بعد کچھ عرصہ تک حکومت کی جانب سے دوسرے صوبوں خاص کر پنجاب جانے والی بسوں کے رات کے وقت سفر پر پابندی لگائی تھی۔