احمد نورانی کے لاپتہ بھائیوں کا مقدمہ، ہائیکورٹ میں پولیس سربراہ نے کیا کہا؟
Reading Time: 3 minutesاسلام آباد پولیس کے سربراہ نے صحافی احمد نورانی کے دو بھائیوں کے اغوا کے مقدمے میں ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ اگر یہ سچ میں اغوا والا معاملہ ہوا تو ضرور ہم کریں گے، ہم 100 فیصد ریکور کریں گے اور ان کو عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 20 روز سے لاپتہ دو بھائیوں کی بازیابی کی درخواست کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں ہوئی۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے رپورٹ پیش کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں درخواست گزار امینہ بشیر کی جانب سے پیش ہوئے۔
امینہ بشیر اپنی بیٹی کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔
دو بھائی 38 سالہ سیف الرحمن حیدر اور 30 سالہ محمد علی 19 مارچ سے لاپتہ ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اسپیشل تحقیقاتی ٹیم میں نے بنائی تھی انہوں نے پوری کوشش کی ہے،
22 اور 23 مارچ بہاولپور اوچ شریف کی ان کی سمز کی ایکٹیوٹی ملی ہے، ہماری ٹیم بہاولپور گئی۔ ہم نے آئی جی پنجاب کو بھی بتایا کہ بہاولپور میں سم کی ایکٹیویٹی ملی ہے، اس وقت بھی اسلام آباد پولیس کی ٹیم بہاولپور موجود ہے۔ سندھ کے آئی جی کو بھی لکھا ہے وہاں اس طرف وہ نہ جائے۔ ایک ٹیم سندھ کی طرف بھی گئی ہے، دونوں فون انہیں کے تھے۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق
19 سے 21 مارچ تک فون بند رہے ہیں 22 اور 23 مارچ کو سم ایکٹیوٹی ہوئی ہے۔ ان دونوں بھائیوں کا تعلق بہاولپور سے ہے یہ بھی دیکھنا ہے یہ اغوا ہے؟
اوچ شریف سمیت 4 علاقے ہیں بہاولپور اور وہاڑی پولیس سے لوکیٹر بھی لیے ہیں ، آئی جی
جن ٹیلی فون نمبرز پر رابطے ہوئے ہیں ہم ان کو بھی دیکھ رہے ہیں۔
ہم سی ڈی آر کے حوالے سے آئی بی سے بھی معاونت لے رہے ہیں۔ بہاولپور پر ہم نے تین سرچ آپریشنز کئے ہیں، جن کے نمبرز پر رابطے ہوئے ہیں ان کے بھی انٹرویوز کیے ہیں۔ موٹر وے کی ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کا ڈیٹا لیا ہے جو گاڑیاں بہاولپور کی طرف گئیں ہیں، پنجاب سندھ کا بارڈر ہم نے دیکھ لیا ہے۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ خفیہ ادارے جب لوگوں کو اٹھاتے ہیں تو یہ پیٹرن ہیں، اٹھائے جانے والے لوگوں کے موبائلز استعمال کیے جاتے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر پولیس ان کو ریکور نہیں کرے گی تو پھر پرچہ ان پر ہو گا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ کیا یہ (اسلام آباد پولیس) ذمہ دار نہیں ہیں؟ یہ سادہ سا الزام ہے کہ بندے یہاں سے اٹھائے گئے ہیں۔ آئی جی صاحب! یہ نہیں کرنا چاہتے تو بتا دیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ اس مقدمے میں عدالت کا بھی اور ہمارا بھی میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے وہ تو نہیں ہونا چاہیے۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ماریں بھی اور ہم چیخیں بھی نہیں۔ نیلی وردی کی بس کی بات نہیں یہ خاکی وردی سے پوچھنا ہو گا۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ پولیس کی کارکردگی یہ ہے کہ دو صوبوں کی پولیس ابھی تک کچھ نہیں کر سکی۔
ان سے پوچھ لیتے ہیں بہاولپور پہنچ گئے آگے کیا ہوا ؟ جسٹس انعام امین منہاس
وزارت دفاع نے عدالت کو اپنے جواب میں بتایا کہ دونوں بھائی نہ ہماری کسٹڈی میں ہیں نہ ہم اس حوالے سے کچھ جانتے ہیں۔
عدالت نے وزارت دفاع تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
دو لاپتہ بیٹوں کی ماں کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں اور کہا کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں۔ یہ جو کر رہے ہیں مجھے نظر آرہا ہے۔ یہ سب مسلمان یہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
میں کہتی ہوں ان کے بیٹے مریں نہیں لیکن اسی طرح کہیں اٹھائے جائیں تو ان کو پتہ چلے۔