پارٹی پر چھاپے کی ویڈیو، لاہور ہائیکورٹ کا پولیس حکام کو توہین عدالت کا نوٹس
Reading Time: < 1 minuteلاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ایک پارٹی پر چھاپے اور مرد و خواتین کی گرفتاری کے بعد ویڈیو وائرل کرنے اور لاہور میں ملزموں کو گنجا کر کے انڈین فلموں کے کلپ شامل کرنے پر سوال اُٹھائے ہیں۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے حکام سے پوچھا کہ کون سا معاشرہ پولیس کو ایسے عمل کی اجازت دیتا ہے؟
عدالت نے ڈی آئی جی کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو کیس میں ایس ایچ او سمیت دیگر افسران کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا اور زیر حراست ملزمان کی شناخت ظاہر کرنے کے قانون پر معاونت کے لیے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کیا۔
ڈی پی او قصور عیسیٰ سکھیرا کا کہنا تھا کہ ملزمان کی ویڈیو بننا محکمے کی غفلت ہے مگر یہ تاثر غلط ہے کہ وہ لوگ بااثر تھے جس سے پولیس دباؤ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا ایکشن جسٹیفائیڈ ہے۔
Array