دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا مسئلہ حل کر لیا گیا: مشترکہ مفادات کونسل
Reading Time: 2 minutesوفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی اتفاق رائے کے بغیر کوئی بھی نئی نہر تعمیر نہیں کی جائے گی۔
پاکستان کی مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ پر نہریں بنانے کے حوالے سے ایجنڈے پر مبنی اجلاس کے بعد جاری کیے اعلامیے میں کہا ہے کہ ’کونسل وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کرتی ہے جس کے مطابق نئی نہریں بنانے کے لیے باہمی اتفاق رائے ضروری ہے۔‘
پیر کی رات کونسل کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پانی کی مینجمنٹ کے لیے ایک طویل مدتی منصوبہ تشکیل دیا جائے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے بیان کے مطابق ’کونسل پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے یکطرفہ، غیرقانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔‘
’مشترکہ مفادات کونسل کی قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ انڈین جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔‘
مشترکہ مفادات کونسل نے کہا کہ ’پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔‘
تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے انڈیا کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
بیان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں اانڈیا کے غیرقانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52واں اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ’ہمارا مؤقف ہے کہ کسی کا حق کھانے نہیں دیں گے۔ مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے تین مطالبات اگلے اجلاس کے ایجنڈے کے لیے منظور کرا لیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کی نظرثانی کے حوالے سے ایجنڈا سی سی آئی کے اگلے اجلاس میں شامل ہو گا۔
’تمباکو کو بطور فصل منظور کرانے کا ایجنڈا بھی اگلے اجلاس میں شامل کیا جائے گا۔ یہ مطالبات ایجنڈے میں شامل ہونا خیبر پختونخوا کے عوام کی جیت ہے۔‘