پاکستان

غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں ہوگی: پاکستان

اپریل 18, 2025 2 min

غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں ہوگی: پاکستان

Reading Time: 2 minutes

پاکستان نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں اور دیگر غیرملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی اور ان کو پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

جمعے کو اسلام میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں مقیم غیرملکیوں کے انخلا کا دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں 84 ہزار سے زائد افراد کو ملک بدر کیا گیا ہے، جبکہ پہلے مرحلے میں نو لاکھ سات ہزار سے زیادہ افراد کو ان کے ممالک میں بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگ رہ سکیں گے یا کاروبار کر سکیں گے جو قانونی طور پر یہاں رہنے کے اہل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں اگر کوئی کسی غیرقانونی طور پر مقیم شخص کو کرائے پر مکان، دکان یا ملازمت دے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان شہریوں کی واپسی کی حکومتی ڈیڈلائن رواں ماہ کے آغاز میں ہی ختم ہو چکی تھی اور اس وقت متعدد افغان خاندانوں کی واپسی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔

رواں برس کے دوران لگ بھگ 30 لاکھ افغانوں کی واپسی متوقع ہے جن میں سے لگ بھگ ایک تہائی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں رہتے ہیں۔

یہ اعداد و شمار صرف ان افغانوں کے ہیں جن کے پاس افغان سیٹیزن کارڈ یا پروف آف رجسٹریشن موجود ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس قسم کی دستاویزات کے بغیر کتنے افغان پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔

وفاقی حکومت کے برعکس صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت افغانوں کو بے دخل کرنے کے معاملے میں کسی قدر تذبذب کا شکار ہے۔

مارچ میں پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے کہا تھا کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی اور افغان سیٹیزن کارڈز کے حامل افراد 31 مارچ سے قبل ملک چھوڑ دیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت داخلہ نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو خبردار کرتے ہوئے جمعے کو کہا ہے کہ اگر وہ 31 مارچ تک ملک سے نہ گئے تو انہیں بے دخل کر دیا جائے گا۔

پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں (جن میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے) کے انخلا کا عمل سنہ 2023 میں شروع کیا تھا۔ اس وقت حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس عمل کی ابتداء ان غیرملکیوں سے کرے گی جن کے پاس یہاں قیام کی اجازت کی قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں آٹھ لاکھ سے زائد ایسے افراد مقیم ہیں جن کے پاس افغان سیٹیزن کارڈز ہیں۔

اس کے علاوہ لگ بھگ 13 لاکھ افغان ایسے ہیں جو حکومت پاکستان کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس ملک میں قیام کے اجازت نامے (پی او آرز) بھی موجود ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ 40 برس کے دوران لگ بھگ 28 لاکھ افغان شہریوں کو پناہ فراہم کی ہے جن میں سے تقریباً 10 لاکھ افغان اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے