سابق جرنیلوں کے خلاف بدعنوانی تحقیقات
Reading Time: 2 minutesقومی احتساب کے ادارے نیب نے فوج کے تین سابق جرنیلوں کے خلاف بدعنوانی کے برسوں پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے ۔ جن فوج کے سابق اعلیٰ افسروں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی، لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ سعید ظفر، اور میجر جنرل ریٹائرڈ حسن بٹ شامل ہیں۔
بدعنوانی کے الزامات کا سامنا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی 1993 سے 1995 تک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے دور میں وزیر مواصلات اور 2004 سے 2007 تک وزیر ریلوے کے عہدے پر رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سعید ظفر ریلوے کے سیکریٹری جبکہ میجر جنرل ریٹائرڈ حسن بٹ ریلوے کے چیئرمین تھے۔
ان جرنیلوں پر الزام ہے کہ فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف کے دور میں 2001 میں ان افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے لاہور میں ریلوے کی ایک سو چالیس کنال سے زائد اراضی ایک نجی کلب کو کم داموں فروخت کر دی تھی۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بھی اس پر نوٹس لیتے ہوئے ان سابق جرنیلوں کو اپنا جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا ۔ معاہدے میں بدعنوانی کے الزامات 2007 میں سامنے آئے تھے جس کے بعد سے ملک کے مختلف تحقیقاتی اداروں نے معاملے کی چھان بین شروع کی تھی ۔ نومبر 2012 کو قومی احستاب بیورو نے ان تین جرنیلوں کو اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے طلب کیا۔
لاہور میں ریلوے اراضی کی لیز میں بدعنوانی کا معاملہ دوبارہ خبروں میں اس وقت آیا جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی اور 2016 میں وفاقی وزیر ریلوے نے 2001 میں طے پانے والے لیز کے معاہدے کے نتیجے میں قائم ہونے والے رائل پام کنٹری کلب کو ریلوے کی تحویل میں لینے کا حکم صادر کر دیا۔ کلب اس حکم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ پہنچا جہاں فیصلہ کلب انتظامیہ کے حق میں آیا تاہم اس معاملے سے جڑے کرپشن کے الزامات پر بات نہیں ہوئی ۔
جولائی 2017 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اکاؤنٹس میں یہ معاملہ دوبارہ زیر بحث آیا تھا جس میں متعلقہ حکام سے رپورٹ بھی طلب کی گئی۔ بدھ کو اس معاملے پر کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تھا تاہم ارکان کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس منعقد نہیں ہو سکا۔ گذشتہ برس معاملہ زیر بحث آیا تھا تاہم اس کے بعد بدھ کو اس پر اجلاس تھا جو منعقد نہیں ہو سکا۔
ماضی میں بھی فوج کے زیرانتظام چلنے والے ادارے این ایل سی میں بدعنوانی پر تین جرنیلوں کے خلاف تحقیقات جاری تھیں اور 2012 میں فوج نے این ایل سی سکینڈل میں ملوث تین ریٹائرڈ اعلیٰ فوجی افسران کو تحقیقات کی غرض سے ملازمت پر بحال کرنے کا اعلان کا کیا تھا اور یہ اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا جب مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں اور تبصرے شائع اور نشر ہو رہے تھے کہ تینوں اعلیٰ فوجی افسران کو بچانے کے لیے انہیں ملازمت پر بحال کیا گیا ہے۔
اُس وقت فوج کے سابق اہلکاروں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی گونج جب میڈیا پر زیادہ سنائی دینے لگی تو جنرل کیانی کو بیان دینا پڑا تھا کہ ماضی میں ہم سب سے غلطیاں ہوئی ہیں بہتر یہی ہے کہ تمام فیصلے قانون پر چھوڑ دیں اور ہمیں یہ بنیادی اصول نہیں بھولنا چاہیے کہ ملزم صرف اس صورت میں ہی مجرم قرار پاتا ہے جب مجرم ثابت ہو جائے۔