شاہد مسعود کی انکوائری سے کیا نکلا؟
Reading Time: 3 minutesسپریم کورٹ کی ہدایت پر اینکر شاہد مسعود سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقات کرنے والے کمیٹی کسی بھی ٹھوس نتیجے پر پہنچنے میں تاحال ناکام ہے ۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے شاہد مسعود کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں تین بار بلایا اور ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔
سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام میں زینب کے قاتل عمران کے بارے میں کیے گئے انکشاف پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ شاہد مسعود نے دعوی کیا تھا کہ زینب قتل میں عمران کے ساتھ مافیا ملوث ہے اور اس میں ایک وفاقی وزیر کا بھی ہاتھ ہے۔ عدالت میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے شاہد مسعود اپنے دعوے کو ثابت کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے بعد ان کو مہلت دی گئی تھی۔
عدالت عظمی نے سماعت کے بعد 29جنوری کو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کیاتھا۔ کمیٹی کے دیگر ارکان انٹیلی جنس بیورو کے جائنٹ ڈائریکٹر انور علی اور اسٹنٹ انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو شامل ہیں۔ کمیٹی کو ایک ماہ میں شاہد مسعود کے دعوے کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دینے کا ٹاسک دیا گیا ہے، یہ مدت اٹھائیس فرروی کو ختم ہورہی ہے اور ذرائع کے مطابق یکم مارچ کو انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
ذرائع کا کہناہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے شاہد مسعود کو ایک سوالنامہ دیا تھا جس میں 40 سوال شامل تھے لیکن وہ تاحال کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی سے منسلک ذرائع کے مطابق شاہد مسعود کو جب پہلی بار ایف آئی اے کے صدر دفتر بلایا گیا تو انہوں نے وہی رویہ اختیار کیا جو سپریم کورٹ میں دوران سماعت اپنایا تھا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ شاہدمسعود بہت زیادہ پرجوش تھے لیکن کمیٹی کے ارکان نے ان کو بتایاکہ تحقیقات سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہورہی ہیں اس لیے بہتر ہے کہ تعاون کریں بصورت دیگر عدالت عظمی کو آگاہ کیا جائے گا کہ دعوے کرنے والے نے کوئی تعاون نہیں کیا اور مسلسل اپنی بات ہی کرتے رہے۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ شاہد مسعود کالے شیشوں والی لینڈ کروزر میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹر آئے تھے تاہم یہ واضح نہیں ہوسکاکہ گاڑی کس ادارے یا شخصیت کی ملکیت ہے ۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق شاہد مسعود نے پہلی پیشی پر انکوائری کمیٹی کے ارکان پر رعب جھاڑنے کی کوشش کی لیکن اگلی دو پیشیوں پر ان کو باور کرایا گیا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو مینڈیٹ سپریم کورٹ نے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا حکم نامہ درج ذیل ہے