حسین حقانی پر انٹرپول کا جواب
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں میمو کمیشن رپورٹ کے مطابق حسین حقانی کے خلاف کارروائی کے لئے جاری کیس میں سپریم کورٹ نے انٹرپول کے سوالنامے پر جواب اور متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کے لیے ایف آئی اے حکام کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے _
ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ حسین حقانی کے نام ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست پر مشتمل خط انٹرپول کو لکھ دیا ہے، انٹرپول نے حسین حقانی کا جوڈیشل ریکارڈ مانگا ہے اور سوالات بھیجے ہیں جن میں متعلقہ ریکارڈ مانگا ہے _ ڈوزئیر تیار کرکے انٹرپول کو بھجوانا ہے_
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق رانا وقار نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آنے سے حسین حقانی متحرک ہوجاتے ہیں، مناسب ہوگامجھے چیمبر میں سن لیاجائے، عدالت مجھے چیمبر میں سن لے کیونکہ کھلی عدالت میں سماعت کے بعد حسین حقانی اور ان کی لابی سرگرم ہو جاتی ہے،
درخواست گزار وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ شواہد ریکارڈ ہوچکے ہیں، چیمبر سماعت کی ضرورت نہیں ہے، کمیشن کی رپورٹ انٹرپول کو بھجوا دی جائے، امریکہ کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ بھی موجود ہے _
چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی پاکستان سے باہر ہے، نہیں معلوم حسین حقانی دہری شہریت رکھتے ہیں، انٹرپول نے ریڈ وارنٹ جاری کرنے ہیں، ہماری انٹرپول پر دسترس نہیں ہے، انٹرپول کو درکار مواد بھی فراہم کرنا ہوگا، وزارت داخلہ کو وہ مواد فراہم کرنے دیں_
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انٹرپول کا ریڈ وارنٹ جاری کرنے کاطریقہ کار ہے، ایف آئی اے کو وہ طریقہ کار پورا کرنے دیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کوئی جرم ہوا ہے تو مقدمہ درج کیوں نہ ہوا، ایک ہفتے کے اندر جو کرنا وہ کرلیں_
عدالت نے میموکمیشن کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے جو ضروری قانونی اقدامات کرنے ہیں کرے، ایک ہفتے کے اندر تمام اقدامات کئے جائیں _
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اگراقدامات نہ ہوسکے توڈی جی ایف آئی عدالت آجائیں_
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے مقدمہ کے اندراج بارے سوچ رہی ہے، عدالت نے راناوقار کو چیمبر میں بلا لیا، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بے خوف وخطر ہوکر کام کریں، اس ملک پراللہ کی مہربانی ہے تو کوئی لابی کچھ نہیں کرسکتی _