متفرق خبریں

معافی کا وقت گزر گیا، چیف جسٹس

مارچ 7, 2018 4 min

معافی کا وقت گزر گیا، چیف جسٹس

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعووں کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پر نیوز ون ٹی وی چینل اور اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو تین دن میں جواب دینے کی مہلت دے دی ہے ۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہاکہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آ چکی ہے، شاہ خاور صاحب، آپ ڈاکٹر شاہد کی نمائندگی کر رہے ہیں؟۔ رپورٹ آگئی ہے، بظاہر یہی کہہ رہی ہے کہ آپ کی بات درست نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرکے کہا کہ پروگرام کی سی ڈی دوبارہ دیکھی، بار بار کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس نوٹس لیں، اگر میں نے غلط کی ہے تو فلاں فلاں ادارے مجھے پھانسی دیدیں۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے کہاتھا کہ ملزم کو مارا جاسکتا ہے۔ ہم نے سمجھا کہ یہ بات اگر سچ ہے تو ممکن ہے کہ ملزم کی زندگی کو خطرہ ہو، اس لیے اس کی سیکورٹی کا حکم دیا۔ یہ سب کچھ وہ تھا جوآپ کافرمان تھا، یا پروگرام تھا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس کے بعد نوٹس لے کر آپ کو یہاں بلالیا، یہاں عدالت میں بھی آپ اپنی بات پر قائم رہے، یہاں سے باہر جاکر بھی آپ نے وہی بات کی۔پھر ہم نے لاہور میں مقدمہ لگایا ، وہاں بھی سب کو بلایا ،آپ اپنی بات پر قائم رہے، باقی لوگوں کی دورائے سامنے آئیں، کچھ کا خیال تھاکہ یہ سچ پر مبنی نہیں اور غلطی تسلیم کرکے معافی مانگ لیں، جبکہ کچھ نے کہاکہ جے آئی ٹی بنائی جائے۔

پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ وہ کمیٹی بنائی ، اب تحقیقاتی رپورٹ آگئی ہے اس پر اپنا تحریری جواب دیں۔ چیف جسٹس نے وکیل شاہ خاور کو مخاطب کرکے کہاکہ اگراس طرح کی صورتحال توکیا کیاجاسکتاہے۔وکیل شاہ خاور نے کہاکہ ابھی رپورٹ نہیں ملی، مل جائے تو جو مناسب ہوا، وہی کروں گا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس پر جواب دیدیں۔ وکیل نے کہاکہ پروگرام کا بنیادی تھیم کچھ اس طرح تھاکہ چونکہ سرگودھا میں بھی ایسا واقعہ ہواتھا، اور انٹرپول نے پاکستان کی پولیس کو اس کی معلومات دیں تو کارروائی ہوئی۔ یہ عالمی گروہ ہے اس لیے اس کی تفتیش کیلئے کہا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس بات کو مختصرکرلوں، رپورٹ کی ایک نقل آپ کو دیتے ہیں،جواب دیتے ہوئے یہ ذہن میں رکھیے گا کہ اس کے قانونی مضمرات ہوں گے۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق وکیل نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ معافی نہیں مانگیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب معافی کا وقت نکل چکا ہے، لاہور میں حامد میر نے بھی پوچھا تھا۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ سے پوچھاتھا، اب آپ لکھ کرجواب دیدیں، ہم اس وقت یہ نہیں کہہ رہے ابھی بتائیں۔

پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق عدالت نے حکم نامہ لکھوانا شروع کیا تو شاہدمسعود یہ انتہائی اہم اور فوری نوعیت کا معاملہ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چلیں آپ پھر جواب جمع کرا دیں، ہم کل ہی سن لیتے ہیں۔ شاہد مسعود نے اپنے ہاتھ میں پکڑی فائل میں سے کچھ صفحات نکال کر عدالتی معاون کے ذریعے ججوں کی جانب بڑھاتے ہوئے کہاکہ آج صبح ہی ڈارک ویب پر گیا ہوں، ان آخری چارصفحات کو دیکھ لیں، آج صبح ہی بارہ سے چودہ سال کی بچیوں کی ویڈیوز اپلوڈ ہوئی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ غیرمتعلقہ چیزہے، ہم نے آپ کے پروگرام ، اور انکوائری رپورٹ پر آپ کے جواب کو دیکھناہے، صرف اس حد تک ہی رہیں گے۔ پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق شاہد مسعود نے کہاکہ ایف آئی اے کے پاس ڈارک ویب کے مواد کو پکڑنے کا سامان موجود نہیں ہے، وہاں سے ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آپ ڈاؤن لوڈ کرلیتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنے پروگرام کو دوبارہ جاکر دیکھ لیں۔ آج آپ نے ایک اور چانس ضائع کر دیا ہے۔

پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق شاہد مسعود نے کہاکہ میں معافی مانگ لیتاہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معافی مانگنے کاوقت نکل گیاہے، اب صرف معافی سے کام نہیں چلے گا۔ وکیل شاہ خاور نے کچھ کہنا چاہاتو چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے مانیں کہ غلطی ہوئی ہے اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ آپ نے سچ کہا تھا، یا مبالغہ آرائی کی تھی ۔ وکیل شاہ خاور نے کہاکہ ان (شاہد مسعود) ا س کے قانونی مضمرات کا علم نہیں تھا۔ شاہد مسعود نے دوبارہ کہاکہ ایف آئی اے کے پاس سسٹم نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نہیں ہے تو آپ رہنے دیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے چینل کو بھی نوٹس کرتے ہیں، کون سا میڈیاگروپ اور چینل ہے آپ کا؟۔ پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق شاہد مسعود نے کہاکہ نیوز ون ۔ سپریم کورٹ نے نیوز ون ٹی وی کی انتظامیہ کو بھی ڈاکٹر شاہد کے پروگرام پر نوٹس جاری کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس انکوائری رپورٹ پر جواب دیں۔ اگر اسلام آباد میں ہوتا تو ہفتے کے روز ہی سن لیتے مگر لاہور میں ہوں گے۔ ہفتے کے دن تک جواب جمع کرائیں، پیر بارہ مارچ کو مقدمے کی سماعت کریں گے۔
پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق ڈاکٹر شاہد نے کہاکہ میں اپنا مقدمہ واپس لے لیتاہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب دود ھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا، انصاف ہوگا اور نظرآئے گا۔

اس سے قبل صبح ساڑھے نوبجے سے کمرہ عدالت میں موجود شاہد مسعود نے ٹی وی چینلوں کے دیگر اینکروں کو اپنے ہاتھ میں پکڑے کالے فائل کور میں سے کچھ دستاویزات بھی دکھائیں۔ پاکستان 24کے نامہ نگار کے مطابق جب گیارہ بجے عدالت میں وقفہ ہوا تو شاہد مسعود نے اسی وقت کمرہ عدالت میں آنے والے دنیا ٹی وی کے مالک میاں عامر محمود کی نشست پر گئے اور ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا۔ میاں عامر اپنی نشست سے اٹھ گئے۔ ڈاکٹر شاہد نے اپنے ہاتھ میں پکڑی فائل میں سے کچھ کاغذات ان کو دکھائے اور دس منٹ تک ان کے ساتھ گفتگو کرتے رہے۔
یاد رہے کہ لاہور میں اسی کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر شاہد مسعود نے میاں عامر پر پھبتی کسی تھی کہ آپ پنجاب کے وزیراعلی بننے والے ہیں مبارک ہو۔ جس کے جواب میں انہوں نے لعنت بھیجی تھی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے