مطیع اللہ اور ٹیم پر کشمالہ کا حملہ
Reading Time: 2 minutesسینئر اینکر پرسن اور صحافی مطیع اللہ جان اور ان کے پروگرام کی ٹیم پر خاتون محتسب کشمالہ طارق نے اپنے سٹاف کے ذریعے حملہ کیاہے۔ اسلام آبادپولیس کے تھانہ مارگلہ کو دی گئی درخواست کے مطابق خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک انٹرویو کی ریکارڈنگ کے بعد کشمالہ طارق نے اپنے اسٹاف سے کہاکہ مطیع اللہ اور اس کی ٹیم سے کیمرے چھین لیں اور اس میں سے فوٹیج ڈیلیٹ کرلیں۔
‘اپنا اپنا گریبان’ پروگرام کے پروڈیوسر محمد علی جاوید نے پاکستان 24 کو بتایا کہ دن ساڑھے گیارہ بجے خاتون محتسب کشمالہ طارق سے ایک انٹرویو ریکارڈ کیا گیا، پروگرام کے دوران ایک موقع پر سیاست سے متعلق سوالات پر تنگ آکر کشمالہ نے کہاکہ ان سے خواتین کے حقوق پر بات کی جائے، جب ان سے خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے اور ان کے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین کا سوال پوچھا گیا تو خاتون محتسب قوانین سے نابلد نکلیں ۔
علی جاوید کا کہنا تھا کہ کشمالہ طارق سے ان کے ق لیگ اور پرویز مشرف کاساتھ دینے پر سولات کئے گئے جس پر ان کوغصہ آیا، انہوں نے ایک موقع پر کہاکہ یہ منفی انٹرویو کیا گیا ہے۔ جب مطیع اللہ جان نے ان سے کہاکہ آپ جو مثبت بات کہنا چاہیں وہ بھی کہہ دیں، تب کشمالہ طارق نے اپنے اسٹاف کو بلایا اور ان کو حکم دیاکہ کیمرے چھین کر فوٹیج ضائع کی جائے۔
علی جاوید کے مطابق اس حکم کے نتیجے میں محتسب دفتر کے بارہ سے زائد ملازمین نے ہم پر حملہ کر دیا اور کیمرے چھیننے کی کوشش کی، اس دوران ہم نے مزاحمت کی ۔ فوٹیج کو ضائع کرنے سے روکنے اورکیمرے کی حفاظت کی کوشش میں اینکر مطیع اللہ جان کی قمیض خراب ہوگئی اور ان کے جسم پر خراشیں آئیں ۔ دونوں اطراف سے پولیس سے رابطہ کیا گیا تاہم پولیس اہلکار وں نے آ کرتماشا دیکھا۔
پولیس کو دی گئی درخواست کے مطابق وقت نیوز کی ٹیم کو حبس بے جا میں رکھا گیا ۔ اسلام آباد کے درجنوں صحافی خاتون محتسب کے دفتر اور مارگلہ پولیس اسٹیشن پہنچے تاہم ابھی تک مقدمے کا اندراج نہیں کیا گیا۔ کشمالہ طارق کا مؤقف جاننے کیلئے ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔