متفرق خبریں

طیبہ کیس کا ٹرائل چند روز میں مکمل

مارچ 14, 2018 2 min

طیبہ کیس کا ٹرائل چند روز میں مکمل

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں جج کے گھر پر تشدد کا نشانہ بننے والی معصوم ملازمہ طیبہ کے کیس کا ٹرائل چند روز میں مکمل ہونے کی نوید سنائی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بچوں پر تشدد اور گھروں بچوں کی ملازمت کو روکنے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طیبہ تشدد ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے پیش رفت رپورٹ جمع کرائی ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ طیبہ 75 دن سویٹ ہوم میں رہی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم ایسے بچوں کا بھی بنیادی حق ہے، ایسے بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، عدالت قانون سازی نہیں کر سکتی۔

پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ایشو پر قانون سازی وفاقی یا صوبائی سطح پر ہو سکتی ہے، قانون سازی پر پارلیمان کو مجبور نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں ملک میں ایک بستہ، ایک نصاب اور ایک یونیفارم ہو، ہمیں تجاویز دی جائیں اس ایشو کو کیسے حل کیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر اس طرح کے معاملات پر بڑی متحرک ہوتی تھیں، اج وہ اس دنیا میں نہیں ہیں، مجھے بہت دکھ ہے۔

سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ بچوں کے قوانین کو دیکھنے اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔ چیف جسٹس نے پیش رفت رپورٹ پر کہا کہ ممکن ہے آئندہ ہفتے تک ہائی کورٹ طیبہ کیس کا فیصلہ کر دے ۔ طاہرہ عبداللہ کی تجاویز اٹارنی جنرل کو دے رہے ہیں، حکومت ان تجاویز پر رائے دے ۔

پاکستان 24 کے مطابق سماجی کارکن اور عدالتی معاون زمرد خان نے کہا کہ چائلڈ لیبر میں بچوں کے والدین اور پورا معاشرہ شامل ہے ۔ لاوارث اور یتیم بچے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مری میں بچے کھلونے بیچنے اور بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، بچوں کے ساتھ بہت براسلوک ہو رہا ہے ۔ زمرد خان نے کہا کہ لاوارث اور یتیم بچوں کے لیے قانون ہونا چاہیے ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت کو تجاویز دے سکتے ہیں، اگر سماجی تنظیم کے پاس کوئی ڈرافٹ ہے تو عدالت کو فراہم کریں، اٹارنی جنرل اور متعلقہ سیکرٹری سے بھی رائے لیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پیر سوہاوہ اور پیر ودھائی میں بھی چائلڈ لیبر عروج پر ہے، بچوں کو ٹیکہ لگا کر سارا دن سڑکوں پر بٹھایا جاتا ہے، بڑا ہو کر وہ بچہ کیسا شہری بنے گا، معصوم بچوں پر ہونےو الے اس ظلم کو روکنا پورے معاشرے کا فرض ہے ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو ہدایت کی کہ بچوں کے ساتھ ظلم کرنے و الے مافیا کیخلاف کریک ڈاون کیا جائے ۔  اسلام آباد کا علاقہ ہے فروٹ منڈی جا کر دیکھ لیں، پیر ودھائی میں بھی جو کچھ ہو رہا ہے جا کر دیکھ لیں ۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ کچہری میں ٹیکسیوں پر بچوں کو بھیک مانگنے کے لیے لایا جاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو معلومات ہیں تو کارروائی کریں، اسلام آباد انتظامیہ ایک ہفتے میں اس مافیا کو ختم کرے ۔

عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے