آبپارہ تک سڑکیں بند کیوں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے اسلام آباد کے دو بڑے ہوٹلوں کے سامنے سے تجاوزات اور رکاوٹیں ہٹا کر سڑکیں کھولنے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سڑک کے اوپر جو رکاوٹیں کھڑی ہیں انہیں ختم کریں اور کتے کا کمرہ بنا ہوا ہے اسے بھی ہٹائیں ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے اسلام آباد میں تجاوزات اور سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سرینا ہوٹل والوں کو بھی بلا لیں اور میریٹ ہوٹل والوں کو کیوں استثنی دیں، انہوں نے بھی ہوٹل کے باہر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں ۔
پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سرینا والے بھی رکاوٹیں ہٹا دیں، ایک انچ تجاوزات کی اجازت نہیں دیں گے ۔ سڑک پر رکھی گئی تمام رکاوٹیں فوری ہٹا دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مرکزی دروازے کے سامنے تمام رکاوٹیں ختم کر دیں، میریٹ کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں بھی ہٹائی جائیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ زیرو پوائنٹ سے آبپارہ تک سڑکیں بند کی گئی ہیں، وہاں بڑے بڑے بندے رہتے ہو ں گے، بڑے لوگوں نے کیا تماشا بنا رکھا ہے، جب دل کیا سڑکیں بند کر دیں ۔ پاکستان 24 کے مطابق سرینا ہوٹل کے نمائندے نے کہا کہ بند سڑکوں کی نشاندہی کی جائے تو جائزہ لیں گے، حکام موقع پر جا کر نشاندہی کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے جائزہ لیں گے؟ آپ کے ہوٹل کے سامنے سے گزرا ہی نہیں جا سکتا ۔ آپ کا غرور ہمیں پسند نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دو بجے تک تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں، پولیس ایسی جگہ ناکہ لگائے جہاں سے سڑکیں بند نہ ہوں، میریٹ ہوٹل نے جو ایریا کھلا چھوڑنا تھا اس پر بھی تعمیرات کر دی ہیں ۔ سرینا کے سامنے والی سڑک کیسے اور کیوں بند کی گئی ۔ پاکستان 24 کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ میرٹ اور سرینا کے سامنے کھڑی کرنے والی تمام رکاوٹیں فوری طور پر ہٹائی جائیں اور وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی رکاوٹیں ہٹا کر کل تک رپورٹ دے ۔