پریس گیلری سے واک آوٹ
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد میں صحافیوں نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پریس گیلری سے واک آوٹ کیا ہے ۔ صحافیوں نے پریس گیلیری سے واک آؤٹ کرتے ہوئے صحافی مطیع اللہ جان اور وقت ٹیم پر تشدد کے خلاف احتجاج کیا ۔
وفاقی وزیر رانا تنویر الحسن اور وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات صحافیوں کو منانے پریس لاؤنج گئے جہاں ان کو بتایا گیا کہ خاتون محتسب کشمالہ طارق نے وقت نیوز کی ٹیم اور اینکر مطیع اللہ جان کو انٹرویو دینے کے بعد یرغمال بنایا ۔ مطیع اللہ جان نے وفاقی وزرا کو پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وقت نیوز کی ٹیم نے خاتون محتسب کشمالہ طارق کا انٹرویو کیا جہاں انہوں نے انٹرویو کے بعد ہمیں زدوکوب کیا، یرغٖمال بنایا، محترمہ کشمالہ طارق نے بدزبانی کی اور ان کے اسٹاف نے تشدد کیا ۔
مطیع اللہ جان نے بتایا کہ کشمالہ طارق کے علاؤہ 12 سے 13 عملے کے لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، خود انٹرویو کے لئے بلایا اور پھر تشدد کا نشانہ بھی بنایا، ابھی تک پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔ وفاقی وزرا نے صحافیوں کو یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے پر کارروائی کی جائے گی ۔
بعد ازاں صحافیوں کے احتجاج ختم کرنے پر وزیرراناتنویر نے معاملہ ایوان میں اٹھایا اور کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات ضروری ہیں، صحافیوں کے تحفظ کے لیے اسپیکر نے اسلام آباد اور لاہور پولیس کو ہدایات جاری کریں، صحافیوں کےتحفظ کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنی تھی جو فعال نہیں، اس کمیٹی کو فعال کیا جائے ۔
راناتنویر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کو اپنے پیشہ وارانہ امور کےدوران نقصان پہنچانا قابل مذمت ہے، راناتنویر نے کہا کہ صحافی اپنے ساتھ زیادتی پر احتجاج کرتے ہیں لیکن ایوان میں نوٹس لینے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں ہوتا، کیمرا چھننے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں ۔