پاکستان24 متفرق خبریں

زلزلہ متاثرین امداد میں کرپشن

مارچ 26, 2018 3 min

زلزلہ متاثرین امداد میں کرپشن

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین کیلئے عالمی امداد میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی ۔ عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو کمشن مقرر کرتے ہوئے علاقے کا معائنہ اور رپورٹ دینے کی ہدایت کی جبکہ حکومت اور ایرا سے تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے کیا ترقیاتی کام ہوئے؟ اربوں روپے کے فنڈز ایرا کو ملے تھے ۔ درخواست گزار نے بتایا کہ 2005 کے زلزلے میں 17 ھزار جنازے اٹھے، ایک لاکھ لوگ زخمی ہوئے، متاثرین زلزلہ کے لئے ایرا اور پیرا نے کیا کیا، یہ بات دونوں اداروں سے پوچھی جانی چاھیے، ان اداروں کے افسران نے لگزری گاڑیوں اور بڑی تنخواہیں لینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتایا جائے ایرا کا سربراہ کون ہے؟ پاکستان ۲۴ کے مطابق ایرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ایرا کے سربراہ لیفٹنںٹ جنرل عمر حیات ہیں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کہاں ہیں لیفٹننٹ جنرل؟ کیا یہ حاضر سروس ہیں یا ریٹائرڈ؟ ۔ ایرا کے نمائندے نے کہا کہ حاضر سروس ہیں جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ زلزلہ متاثرین بحالی کیلئے قائم صوبائی اتھارٹی پیرا کا سربراہ کون ہے؟ ۔

ایرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے کے چیئرمین بھی لیفٹننٹ جنرل ہی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے اب تک ایرا نے کیا کیا، متاثرین کی شکایت ہے کہ علاقے میں عملی طور پر کچھ نہیں ہوا، کیا متاثرین کی شکایت کھبی ایرا نے سنی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق نمائندے نے کہا کہ شکایات سننا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا کام ہے، متاثرین کی بحالی کے لیے ادارے نے کام کیا ہے، 65 سو لوگوں کو ایک لاکھ روپے تک معاوضہ دیا گیا ہے، لوگوں کو شیلٹر ہوم بھی بنا کر دیئے گئے ۔

نمائندے کے مطابق ایرا نے دوہزار نو کے بعد کوئی گاڑی نہیں خریدی، دو ہزار نو کے بعد صرف ایک بس خریدی گئی، ایرا کو تمام فنڈنگ بیرون ملک سے ملتی ہے، یہ تمام فنڈز وفاقی حکومت کو ملتے ہیں، بیرون ملک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی فنڈنگ ہوئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق متاثرہ علاقے میں سب کچھ ہو گیا ہے ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق ایرا کے نمائندے نے کہا کہ چینی امداد اور پی ایس ڈی پی فنڈز ملے ان کا آڈٹ ہوا، متاثرین کے لیے گیارہ ہزار چھ سو کنال اراضی حریدی گئی، دو ہزار دس میں صرف چالیس فیصد زمین کا قبضہ ملا، بالاکوٹ نیو سٹی کیلئے سیکٹر سی این ڈی کو ڈیولپ کیا جا چکا ہے ۔ درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بالاکوٹ میں تیرہ سال سے ہسپتال نہیں بن سکا، مانسہرہ میں کنگ عبداللہ ہسپتال 2013 میں مکمل ہونا تھا جو نہ ہو سکا، کسی جج سے بالاکوٹ کا سروے کرا لیں ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ٹرمز آف ریفرنس ٹی او آر بنا لیتے ہیں، سیشن جج کو کمیشن بنا دیتے ہیں، کمیشن سروے کر کے رپورٹ دے، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں کام ہونا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ورکنگ پلان دیا جائے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ بتائیں بالاکوٹ میں ہسپتال بنا ہے، مجھے کام چاہیے، خود جا کر بھی جائزہ لے سکتے ہیں، جو بھی ذمہ دار ہوا اس کو نہیں چھوڑیں گے ۔ ایرا کے نمائندے نے کہا کہ ہم خود آپ کو وزٹ کرا دیتے ہیں، متاثرہ علاقوں میں تین ہسپتال فعال ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سروے کروا لیتے ہیں، پھر خود بھی وزٹ کر لیں گے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ تصور کریں ان لوگوں کے ساتھ حادثہ کیا ہوا، دوسروں کی مدد امداد کرنے والے لوگ زلزلے کے بعد فقیر بن گئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایرا نے ان کی آباد کاری کرنا تھی، ایرا چھوٹے موٹے کاموں میں پڑگیا ۔

چیف جسٹس. عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو متاثرین اور ایراکے ساتھ کمیشن کے ٹی او آر بنانے کا حکم دیا ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق بعد ازاں عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو کمشن مقرر کیا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹی او آر کے مطابق متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرے، تین ہفتوں میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے ۔ عدالت نے کے پی حکومت اور چیف سیکرٹری کو نوٹس جاری کر دیے ۔ عدالت نےاٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے ۔

درخوست گزار نے کہا کہ اربوں ڈالر کی امداد کی انسپکشن سیشن جج نہیں کر سکتا، وفاقی حکومت سے اربوں روپے کی غیر ملکی امداد کا پوچھا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے اس وقت کوئی ملزم نہیں ہے جب تک کوئی فراڈ سامنے نہ آئے ۔

 

.

. درخوست گزار

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے