شراب خانہ خراب، جج نے فائل پھینک دی
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ ہائی کورٹ کے شراب فروخت پر پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی _ شراب خانوں کے وکلاء شاہد حامد اور عاصمہ جہانگیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں پابندی عائد کی، کیس صرف چار دکانوں پر غیر قانونی شراب فروخت کرنے کے الزام کا تھا، ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر پورے صوبے کے 124 شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کر کے دکانیں بند کرا دیں، بنچ کے سربراہ جسٹس ثاقب نثار نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد حکم نامہ لکھوایا اور تمام فریقوں کا موقف سننے کے لیے نوٹس جاری کر دیئے اور سندھ ہائی کورٹ کی پابندی کا فیصلہ معطل کرکے شراب فروخت کرنے کی اجازت دیدی، رپورٹرز اٹھ کر عدالت کے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو جسٹس منظور ملک نے فائل زور سے پٹختے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل نہیں کیا جاسکتا، جس کے بعد جسٹس ثاقب نثار نے اپنے حکم نامے میں ترمیم کر دی اور شراب کی فروخت جاری رکھنے کا عبوری حکم واپس لے لیا _