’برطانیہ کا بے بس وزیراعظم بورس جانسن‘
Reading Time: < 1 minuteبرطانوی پارلیمان کے ارکان نے وزیراعظم بورس جانسن کو بے اختیار بنا دیا ہے۔ بریگزٹ کے بعد قبل از وقت عام انتخابات کرانے کے لیے پیش کی گئی ان کی تحریک بھی دارالعوام میں ارکان نے مسترد کر دی ہے۔
قبل از وقت الیکشن کی تحریک کے حق میں218 جبکہ مخالفت میں56 ووٹ پڑے۔
وزیراعظم جانسن کو قبل از انتخابات کی تحریک کی کامیابی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار تھی۔ لیبرپارٹی کے ارکان کی اکثریت نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تاہم 3 لیبرارکان نے بظاہر تحریک کے حق میں اور 28 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کے ارکان بھی رائے شماری میں شریک نہ ہوئے۔
قبل ازیں پارلیمان کے ایوان زیریں یا دارالعوم نے برطانیہ کی 31 اکتوبر کو بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی روکنے کے لیے بل منظور کیا تھا جس کے حق میں327 جبکہ مخالفت میں 299 ووٹ آئے۔
اب یہ بل منظوری کے لیے ایوان بالا یعنی دارالامرا کو بھیجا جائے گا۔ خیال رہے کہ بدھ کو برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وزیراعظم بورس جانسن نے 15 اکتوبر کو نئے انتخابات کرانے کی تجویز دی۔
پارلیمنٹ میں بحث کے دوران جانسن نے اپوزیشن لیڈر لیبر پارٹی کے جیریمی کاربن سے کہ وہ 15 اکتوبر کو نئے انتخابات کے انعقاد کی قرارداد کے حق میں بھی ووٹ دیں اور عوام کے سامنے جائیں تاکہ وہ اپنی رائے دے سکیں۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ 31 اکتوبر سے بڑھانے پر مجبور کیا گیا تو وہ نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔