پاکستان24

مودی اور خان کی تقریر میں فرق

Reading Time: 2 minutes نریندر مودی اور عمران خان کی تقاریر کے اہم نکات اور دونوں میں بنیادی فرق کیا تھا۔

ستمبر 28, 2019 2 min

مودی اور خان کی تقریر میں فرق

Reading Time: 2 minutes

اقوام متحدہ میں پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم کی تقاریر پر دونوں ملکوں کے ڈیڑھ ارب لوگوں کے علاوہ دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں۔

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ انڈیا نے دنیا کو جنگ نہیں بلکہ امن دیا ہے جبکہ پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اگر دونوں ملکوں میں جنگ ہوئی تو ایٹمی جنگ ہوگی۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ وہ اس دیس کے رہنے والے ہیں جس نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔ 

نریندر مودی نے 17 منٹ کی اپنی مختصر تقریر میں مختلف موضوعات پر بات کی۔ انھوں نے اپنی تقریر میں پاکستان کا نام نہیں لیا جبکہ پاکستانی وزیراعظم کی تقریر لگ بھگ 40 منٹ طویل تھی اور صرف چار نکات پر بات کی گئی۔

مودی نے پہلے اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بعد میں خطاب کیا۔

نریندر مودی نے کہا کہ انڈیا جیسے ملک میں جس طرح غریبوں کے لیے پروگرام شروع کیے گئے ہیں وہ پوری دنیا کے غریبوں کے لیے امید پیدا کرنے والی بات ہے۔ 

نریندر مودی نے ’مہاتما‘ گاندھی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ سال پوری دنیا کے لیے اہم ہے کیونکہ اس سال گاندھی کی 150 ویں برسی ہے۔ 

نریندر مودی نے دہشت گردی کو دنیا کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کو سنجیدگی اور شدت سے اس خطرے سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا امتحان ہے اور اس لیے ضروری ہے کہ پوری دنیا دہشت گردی کے خلاف ایک ہو جائے۔ 

دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم نے نریندر مودی اور ان کی حکومت کو فاشسٹ اور اقلیتوں کی نسل کشی کرنے والے نازی اور مسولینی سے تشبیہہ دی۔

انڈیا کے وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی طرف سے ملک میں شروع کی جانے والی ترقیاتی سکیموں کا بھی ذکر کیا۔

انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت اگلے پانچ برسوں میں 15 کروڑ گھروں میں پینے کا صاف پانی سپلائی کرے گی اور غریب افراد کے لیے دو کروڑ نئے گھر بنائے جائیں گے۔ 

پاکستان کے وزیراعظم نے سابق حکمرانوں کی کرپشن سے لوٹی گئی دولت باہر لے جانے اور ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبانے کا ذکر کیا۔

مودی نے پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے سکیموں کی بھی بات کی۔ 

انھوں نے کہا کہ ان کی پالیسی عوام کی شرکت سے عوام کی فلاح و بہبود کے کام کرنا ہے۔

خان نے ایک ارب درختوں کی بات کی اور خودکش حملوں، جہادیوں کو نظر آنے والی حوروں کے ساتھ مدینے کی ریاست کی مثالیں دیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے