پشاور میٹرو انکوائری کا کیا بنا؟
Reading Time: 2 minutesرپورٹ: ج ع
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ سنا تھا پشاور میٹرو منصوبے کی انکوائری ہورہی ہے، میٹرو منصوبے کی انکوائری کیا بنا؟
جسٹس قاضی فائز عیسی نے یہ سوال بی آر ٹی کے سابق چیف ایگزیکٹو الطاف اکبر درانی کی برطرفی کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران کیا۔
واضح رہے وزیراعظم عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر میٹرو منصوبے کے بہت بڑے ناقد رہے.لیکن بعدازاں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پشاور میٹرو بس منصوبے کا آغاز کیا. میڈیا رپورٹس کے مطابق منصوبے کے ڈیزائن کی تبدیلی اور تکمیل میں تاخیر کے سبب کل لاگت 71 بلین روپے تک پہنچ چکی ہے لیکن منصوبے کی تکمیل ابھی بھی خواب معلوم ہوتا ہے.
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی. درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الطاف اکبر کو وقت سے پہلے بسیں اور دیگر مشینری نہ خریدنے کی سزا دی گئی،ایک سال ہوگیا دو سو سے زائد بسیں کھڑی ہیں.
جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھاسنا تھا پشاور میٹرو منصوبے کی انکوائری ہو رہی ہے،کیا آپکو معلوم ہے کہ انکوائری کا کیا بنااخبارات سے علم ہوا تھا کہ کوئی انکوائری شروع ہوئی ہے.
الطاف اکبر درانی کے وکیل نے کہاانکوائری کے متعلق کوئی معلومات نہیں. جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا بی آر ٹی منصوبہ ڈیزائن کس نے کیا تھا؟. درخواست گزار کے وکیل نے انکشاف کیا بی آر ٹی منصوبہ کسی نے ڈیزائن ہی نہیں کیا. جسٹس قاضی فائز عیسی بولےکیسے ممکن ہے ایشئین ڈویلپمنٹ بنک کا منصوبہ ڈیزائن ہی نہ ہوا ہو.
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ نکالے گئے ملازم کو ایک ماہ کی تنخواہ یا نوٹس ہی دیا جا سکتا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاالطاف اکبر درانی غلط کام کیلئے دبائو کے شواہد پیش نہیں کر سکے،اگر فون پر دبائو ڈالا گیا تھا تو ریکارڈنگ سامنے لاتے.
عدالت نے سابق چیف ایگزیکٹو بی آر ٹی کی برطرفی کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی.