پاکستانی معیشت ناقابل اعتبار
Reading Time: 2 minutesمعیشت کے حوالے سے عالمی تحقیقی و مشاورتی ادارے Ipsos نے دوسرے کئی ممالک کے ہمراہ پاکستان کی معیشت پر صارفین کے اعتبار (Global consumer confidence index) کے بارے میں سروے کیا۔
نتائج کے مطابق پاکستانیوں کا اپنی قومی معیشت پر اعتبار سروے میں شامل تمام 28 ممالک میں سب سے کم یعنی 33.8فیصد ہے۔ یہ اشاریہ گذشتہ سال کی نسبت نہ صرف کم ہوا ہے بلکہ بھارت کے 62.9فیصد اور عالمی اوسط 50.2فیصد سے بھی کافی کم ہے۔
اپنی معیشت پر اعتبار کے حوالے سے چینی سب سے آگے 73.7فیصد پہ ہیں۔ سعودی 64.7فیصد پہ اور پاکستان تمام ممالک میں سب سے کم ہے۔
جی سی سی آئی انڈیکس کو مزید چار ذیلی اشاریوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
- تازہ صورتحال کا اشاریہ (Current conditions index)
- توقعات کا اشاریہ(Expectations index)
-سرمایہ کاری کا اشاریہ (Investment index)
-نوکریوں کا اشاریہ (Jobs index)
حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں ان میں سے کوئی اشاریہ بھی امیدافزا صورتحال نہیں دکھا رہا۔
کرنٹ انڈیکس ایک سال پہلے کے مقابلے میں موجودہ معاشی صورتحال کا موازنہ پیش کرتا ہے۔ اس میں پاکستان سب سے کم 19.5فیصد پہ ہے۔
توقعات کا اشاریہ 43.7فیصد ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو کچھ کچھ نہ امید ابھی بھی باقی ہے۔ لیکن یہ اشاریہ بھارت کے 69.5فیصد اور عالمی اوسط 57.6فیصد سے کم ہے۔ بہرحال سروے کے مطابق لوگ اگلے چھ ماہ میں بھی کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
پاکستان کا سرمایہ اشاریہ 19.6فیصد ہے۔ گویا لوگ بالکل سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ جبکہ بھارت کا سرمایہ کاری اشاریہ 63.6فیصد ہے جو بھارتیوں کا اپنی معیشت پہ اعتبار ظاہر کرتا ہے۔ وہاں لوگ خود سے سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔
نوکریوں کا اشاریہ 52.2فیصد رہا۔ جبکہ عالمی اشاریہ 58فیصد اور بھارت کا اشاریہ 60.4فیصد ہے۔
(عمران زاہد نے ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کا ترجمہ کیا ہے)
Array