عمران خان کشمیریوں کے مارچ سے پریشان
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان کے زیرانتظام کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کنٹرول لائن کی طرف نہ جائیں اور اس کو پار کرنے سے اجتناب کریں۔
سنیچر کی صبح ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا ہے کہ ’میں مقبوضہ کشمیر میں دو ماہ سے جاری غیر انسانی کرفیو میں گھرے کشمیریوں کے حوالے سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں پایا جانے والا کرب سمجھ سکتا ہوں۔ لیکن اہل کشمیر کی مدد یا جدوجہد میں ان کی کی حمایت کی غرض سے جو بھی آزادکشمیر سے ایل او سی پار کرے گا وہ بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلے گا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’وہ بیانیہ جس کے ذریعے پاکستان پر ’اسلامی دہشت گردی‘ کا الزام لگا کر ظالمانہ بھارتی قبضے کے خلاف اہل کشمیر کی جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایل او سی پار کرنے سے بھارت کو مقبوضہ وادی میں محصور لوگوں پر تشدد بڑھانے اور جنگ بندی لکیر کے اس پار حملہ کرنے کا جواز ملے گا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی کشمیر میں ہزاروں افراد نے جنگ بندی لکیر یا کنٹرول لائن کی طرف مارچ کرنا شروع کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستان کے وزیراعظم کے اس بیان پر ردعمل بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
عمران خان کو جواب دیتے ہوئے ایک صارف یاسر مرزا نے لکھا ہے کہ ’ آپ نے مظفرآباد میں کیوں تھا 27 کو مجھے امریکا جا لینے دو پھر بتاؤ گا کب جانا ھے ایل او سی کی طرف اب بتائے کب جائے کشمیری لوگ؟‘
ایک اور صارف محمد ریحان نے پاکستان کے وزیراعظم سے پوچھا ہے کہ ’سر کشمیری کب تک اذیت میں رہیں؟‘
ڈی پی عمران خان کی تصویر لگائے خاور نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’لیکن وہ کب تک محصور رہیں گے؟ ہم گن کب اٹھائیں گے؟‘
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستانی وزیراعظم نے مظفرآباد میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے شہریوں سے کہا تھا کہ جب تک وہ نہ کہیں کوئی بھی شخص لائن آف کنٹرول کی طرف نہ جائے اور یہ کہ ان کو اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کا موقع دیا جائے اس کے بعد ہو اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔