مولانا کے ڈنڈا بردار خطرہ ہیں
Reading Time: 3 minutesپاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شوکت یوسفزئی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ڈنڈا بردار اور باوردی کارکنوں کی اتوار کو پشاور میں کیے جانے والے مارچ کو ریاستی عمل داری کے لئے کھلا چیلنج اور نیشنل ایکشن پلان کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرکت خوف و ہراس پھیلانے اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈنڈا بردار مارچ میں شریک تمام لوگوں کے خلاف مقدمے درج کئے جائیں گے اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی مشکلوں اور قربانیوں کے بعد اس ملک میں امن و امان قائم ہو ا ہے اور عالمی سطح پر ملک کا امیج بہتر ہو گیا ہے لیکن اس طرح کی حرکتوں سے بیرونی دنیا میں ملک کا امیج خراب ہو رہا ہے اور ہمیں ایک لاقانون ریاست کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن حکومت کسی کو بھی چند ایک مسلح یا ڈنڈا بردار لوگوں کو اکٹھا کرکے ریاستی عملداری کو چیلنج کرنے اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔
اتوار کو پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور مدرسے کے چھوٹے بچوں کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کررہے ہیں جو کہ ایک قابل مذمت عمل ہے۔ ”مولانا کو احتجاج کرنا ہے تو قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کریں، حکومت اس کو تحفظ فراہم کرے گی مگر مولانا کے پاس احتجاج کرنے کے لئے کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، وہ حکومت کو گرانے کی باتیں کررہے ہیں مگر انہیں یاد ہونا چاہیے کہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کی حکومت ہے جسے عوام نے پانچ سال کے لئے بھاری مینڈیٹ سے منتخب کیا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ مولانا کو اگر عوام کے پاس جانا ہے تو اس کے لئے انہیں مزید چار سال انتظار کرنا پڑے گا اور تب بھی عوام انہیں مسترد کریں گے۔ “مولانا فضل الرحمان اب بے روزگار ہیں اور وہ اپنے لئے روزگار تلاش کر رہے ہیں۔ وہ ہر اس نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا وہ حصہ نہیں ہوتے۔“
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان عالمی دنیا میں کشمیر کے سفیر بن کر کشمیریوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، برادر اسلامی ممالک کے درمیان مصالحت کروا رہے ہیں، ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے یہ دن رات کوششیں کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف مولانا مہنگائی کا رونا رو کر مدرسے کے بچوں کو اپنی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک ترقی کی بجائے پسماندگی کی طرف چلا جائے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دن رات کوششوں کی وجہ سے ملک کی حالات بہتر ہونے لگے ہیں، حکومتی اخراجات میں 36فی صدکمی آئی ہے، تجارتی خسارہ 35فی صد کم ہو گیا ہے، روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، آٹھ لاکھ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے، ملکی برآمدات بڑھ رہی ہیں اور حکومت پر پوری قوم کا اعتماد بحال ہو گیا ہے ایسے حالات میں جو کوئی بھی لوگوں کو سڑکوں پے لاکر افراتفری پھیلانے کی کوشش کرے گا تو وہ ملک و قوم کا خیر خواہ ہر گز نہیں ہو سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا انتخابات میں دھاندلی کی بات تو کرتے ہیں مگر ایک سال گزرنے کے باوجود کسی ایک حلقے کا بتا نہیں سکے اور نہ ہی وہ کسی عدالت گئے، انہیں چاہیے کہ وہ دھاندلی شدہ حلقہ بتائیں اور حکومت اس پے بھر پور کارروائی کرے گی۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس نہ دکھانے کے لیے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں اور میڈیا آزاد ہے۔
شوکت یوسفزئی نے مدرسوں میں زیر تعلیم بچوں کو قوم کے بچے قرار دے کر تمام مدرسوں کے علمائے کرام سے اپیل کی وہ مدرسوں کے ان بچوں کو کسی کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہونے دیں۔