پاکستان

”ٹوپک زما قانون دے“

اکتوبر 18, 2019 < 1 min

”ٹوپک زما قانون دے“

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی سپریم کورٹ نے دو بهائیوں کے قتل کے مجرم اختر سلیم کی سزا کے خلاف نظر ثانی آپیل مسترد کر دی ہے۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہے کہ اس کیس میں ہم ملزم کو جتنا ریلیف دے سکتے تهے وہ دے چکے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تین گھنٹے میں پوسٹ مارٹم بھی ہوگیا تھا جو غیر معمولی بات ہے۔

مجرم کے وکیل نے سزا کم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں آیف آئی آر میں اسلحہ کا نام نہیں لکها گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کے پی کے کیسز میں اکثر اسلحے کی جگہ ٹوپک کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ ٹوپک کا لفظ فلم انڈسٹریز میں بهی استعمال ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پشتو فلم انڈسٹری کے اداکار بدر منیر کا پشتو ڈائیلاگ بهی ہے ”ٹوپک زما قانون دا“۔

چیف جسٹس نے کہا اس کیس میں تین گهنے کے اندر پوسٹ ماٹم بهی ہو گیا۔ اتنے جلدی کوئی جهوٹی کہانی نہیں بنا سکتا۔

وکیل کا مؤقف تھا کہ اس کیس میں 9 دن کے بعد وجہ قتل سامنے آئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بچی کا معاملہ تها اس طرح کی بات اکثر لوگ سامنے نہیں لاتے۔

ٹرائل کورٹ نے مجرم سلیم اختر اور فضل ربی کو عمر قید کی سزا سنائی تهی۔ ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کو بری کر دیا تها۔

سپریم کورٹ نے ملزم اختر سلیم کو عمر قید جبکہ ملزم فضل ربی کو بری کر دیا تها۔ ملزم سلیم اختر نے سزا کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی تهی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے